پاکستان میں ڈالر کی قیمت 235 روپے ہونے کے باوجود بھی 278 روپے کیوں؟

اتوار 8 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ دنوں ٹیکس ایڈوائزری فرم تولہ ایسوسی ایٹس کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ڈالر کی کی قدر اوور ویلیو ہوچکی ہے۔ اگر آئی ایم ایف کی شرائط نہ ہوتیں تو اکتوبر میں ڈالر کی قددر 211.5 روپے فی ڈالر ہوتی۔

واضح رہے کہ اس دعوے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں ڈالر اپنی اصل قدر سے چوتھائی یعنی 67 روپے زیادہ پر ٹریڈ کررہا ہے، جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سعودی عرب نے پاکستان کے خزانے میں جمع کردہ 3 ارب ڈالر کی مدت میں مزید توسیع کردی

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی جانب سے بھی یہ کہا گیا تھا کہ ڈالر کی اصل قیمت 240 روپے ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پاکستان میں اس وقت ڈالر کی اصل قیمت کیا ہے؟ اور آئی ایم ایف کے پروگرام کا ڈالر کی قیمت پر کتنا اثر ہے؟

’اس وقت ڈالر کی قیمت 235 یا 240 روپے ہونی چاہیے‘

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی شہباز رانا نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی بنیادی شرط یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت مارکیٹ کی ڈیمانڈ اور سپلائی کے مطابق ہوگی۔ اور ڈالر کی ڈیمانڈ اور سپلائی کا تعین مختلف اکنامک انڈیکیٹر کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ تمام ماہرین کا یہی مؤقف ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ اس وقت زیادہ نہیں ہے۔ کیونکہ پاکستان کی درآمدات بہت کم ہو گئی ہیں۔ اس لیے اس وقت ڈالر کی قیمت 235 یا 240 روپے ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ ڈالر کی اصل قیمت 240 روپے تک ہے، لیکن حکومت نے 278 روپے پر ڈالر اس لیے رکھا ہوا ہے تاکہ برآمدات کے لیے گرے کے بجائے بینکنگ چینلز کا استعمال کیا جائے، اور اس طرح جو زرمبادلہ ہے وہ بھی بینکنگ چینلز سے ہی آئے۔ انہی سب وجوہات کی بنا پر پاکستان میں ڈالر اصل قدر سے زیادہ پر فروخت ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں زرمبادلہ ذخائر میں 3.295 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ، اسٹیٹ بینک

شہباز رانا نے کہاکہ اس میں آئی ایم ایف کا بھی کافی کردار ہے، کیونکہ اگر یہاں سے ڈالر 30 سے 40 روپے تک بہتری کی طرف جاتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ آئی ایم ایف بھی یہ اعتراض کرے کہ ڈالر کی قدر کم ہورہی ہے جبکہ روپے کی قدر کم ہونی چاہیے۔

’آئی ایم پروگرام ختم ہونے تک ڈالر کی قیمت نیچے نہیں آئے گی‘

انہوں نے مزید کہاکہ جب تک آئی ایم ایف کا پروگرام ہے لگتا تو نہیں ہے کہ ڈالر کی قیمت نیچے آئے گی۔ اسی قیمت کے آس پاس رہنے کا امکان ہے۔ جہاں تک آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کے بعد کی بات ہے کہ اس وقت ڈالر کی قیمت کتنے روپے پر ٹریڈ کرے گی، تو یہ اس وقت کی ڈیمانڈ اینڈ سپلائی پر منحصر ہوگا۔

’پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں نہ جاتا تو ڈالر مزید مہنگا ہوجاتا‘

معاشی ماہر عابد سلہری نے وی نیوز کو اس حوالے سے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل کی وجہ سے ڈالر مہنگا نہیں ہوا بلکہ اگر آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہوتا تو ڈالر مزید مہنگا ہو جاتا۔ آئی ایم ایف کی قسط ملنے کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں توازن آیا۔

انہوں نے کہاکہ چائنا اور سعودی عرب نے یہ شرط رکھی تھی کہ اگر رول اوور چاہیے تو پہلے آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا۔ اور یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم حکومت میں جب ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر تھے۔ اس وقت آئی ایم کے پروگرام میں جانا ضروری ہوگیا تھا، پھر ہمیں اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ لینا پڑا۔

انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جو سخت اقدامات لیے گئے اس سے ڈالر کی اسمگلنگ اور ہولڈنگ کم ہوئی، اس نے روپے کو سہارا دیا۔ لیکن اگر آئی ایم ایف پروگرام میں ہم نہ ہوتے تو روپیہ مضبوط ہونے کے بجائے مزید گرتا اور ڈالر اس وقت کم از کم 300 روپے پر ٹریڈ کررہا ہوتا۔

’اسٹیٹ بینک ڈالر کے ریٹ میں مداخلت نہیں کر سکتا‘

معاشی ماہر راجہ کامران نے کہاکہ اسٹیٹ بینک ڈالر کے ریٹ میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ ایڈمنسٹریٹیو ایکشن بہت سے لیے گئے ہیں تاکہ ڈالر کی قیمت میں استحکام آئے۔

یہ بھی پڑھیں ڈالر کی متبادل کرنسی لانے پر 100 فیصد ٹیکس لگے گا، نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کی وارننگ

ہم ڈالر کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کررہے، وزیر خزانہ کی وضاحت

وزیر خزانہ سے جب بات ہوئی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈالر کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کررہے، اور ڈالر اپنی اصل قیمت پر موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر روپے کی قدر تیزی سے کم کی گئی تو ایکسپورٹ متاثر ہوگی اور امپورٹس تیزی سے بڑھ جائیں گی جو پاکستان برداشت نہیں کر سکتا۔ اس لیے ڈالر کی قیمت کو روپے کے مقابلے میں مستحکم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح روپے کی قدر کم ہونا معیشت کے لیے خطرناک ہے اسی طرح روپے کی قدر میں اضافہ بھی معیشت کے لیے خطرناک ہے۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ اگر روپے کی قدر کو فوری طور پر بڑھایا گیا تو یک دم سے مارکیٹ میں توازن بگڑ جائے گا، اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھے گا، اور ایسا ہونے کی صورت میں مالیاتی خسارے میں بھی اضافہ ہوگا۔

’آئی ایم پروگرام میں رہتے ہوئے بھی ڈالر کی قدر کم ہوسکتی ہے‘

انہوں نے کہاکہ انہی وجوہات کی بنا پر روپے کی قدر کو مستحکم رکھا ہوا ہے، اور اس کو مستحکم رکھنے میں زیادہ تر مارکیٹ فورسز شامل ہیں۔ اس خبر سے جو لوگ ڈالر میں سرمایہ کاری کررہے تھے وہ پیچھے ہٹیں گے اور روپے کی مارکیٹ سے دباؤ کم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں ایشین بینک کی طرف سے پاکستان کو 500 ملین ڈالر موصول

وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے بھی ڈالر کی قدر کم ہو سکتی ہے لیکن آئی ایم ایف کہتا ہے کہ رئیل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ لاگو ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp