پاکستان کو چین سے ملانے والا زمینی ذریعہ شاہراہ قراقرم کو ایک بار پھر چلاس کے مقام پر ہر قسم کے ٹریفک کے لیے مکمل بند کردیا گیا ہے۔
دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے متاثرین کی تنظیم ’مسنگ چولہا کمیٹی‘ نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہراہ قراقرم کی بندش: بھاشا ڈیم کے متاثرین کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ان کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے، جس کی وجہ سے انہیں سڑک بند کرنے جیسے انتہائی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہونا پڑا، احتجاج کے باعث شاہراہ قراقرم پر ٹریفک معطل ہوگئی ہے اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے جائز مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہیں کریں گے، دوسری جانب انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی کوششیں جاری ہے، تاہم اب تک کوئی کامیاب نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر شاہراہ قراقرم پر غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور متبادل راستے اختیار کریں، شاہراہ قراقرم کی بندش کی وجہ سے مقامی افراد اور مسافروں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہراہ قراقرم پر سفر کرنے والوں کو کون سے خطرات کا سامنا رہتا ہے؟
دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کی جانب سے بار بار احتجاجی مظاہروں کے باوجود مسائل کا حل نہ ہونا حکومت اور انتظامیہ کی نااہلی کی عکاسی کرتا ہے۔
دوسری طرف، مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے پرامن احتجاج کررہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدگی دِکھائے۔
شاہراہ قراقرم کی بندش سے عوام سفری مشکلات سے دوچار ہیں،عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ شاہراہ قراقرم کی بندش کا مسئلہ ہو۔