صدر بائیڈن نے 4 حریف ملکوں کے خلاف قومی سلامتی کی خفیہ یادداشت منظور کرلی

جمعرات 12 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل 4 ممالک کے خلاف قومی سلامتی کی ایک نئی یادداشت کی منظوری دے دی ہے جو آئندہ آنے والی انتظامیہ کے لیے ایک لائحہ عمل کے طورپر کام کرسکتی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق، یہ یادداشت چین، ایران، شمالی کوریا اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون پر مبنی ہے، 2 سینئیر امریکی عہدیداران کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے یہ یادداشت اس موسم گرما میں تیار کرنا شروع کی تھی، اس کا مقصد آئندہ کی انتظامیہ کو پہلے دن سے اس بارے میں اپنا نقطہ نظر تشکیل دینے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے‘، امریکا گاڑیوں میں چین اور روس کے پرزوں سے خائف

اس دستاویز میں 4 وسیع سفارشات شامل ہیں، جن میں امریکی حکومت کی ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو بہتر بنانا، اتحادیوں کے ساتھ چاروں حریف ملکوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو تیز کرنا، امریکی حکومت کی جانب سے پابندیوں کے استعمال اور زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لیے تعزیرات دوسرے اقتصادی طریقوں کو معیاری بنانا، اور حریفوں کی جانب سے بیک وقت بحرانوں سے نمٹنے کے لیے تیاری کو مضبوط کرنا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا ایک مدت سے چین، ایران، شمالی کوریا اور روس کے درمیان تعاون میں اضافے کے بارے میں فکر مند ہے۔ 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ان ملکوں کے درمیان تعاون کی رفتار میں اضافہ ہوگیا ہے، جو امریکا کے لیے مزید پریشانی کا باعث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس میں چین مخالف بھارت امریکا دفاعی تعاون ایکٹ متعارف

حکام نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران روس نے ڈرونز اور میزائلوں کے حصول کے لیے ایران کا رخ کیا، اسے شمالی کوریا سے توپیں، میزائل اور یہاں تک کہ ہزاروں فوجی بھی ملے جبکہ چین نے دوہرے استعمال کے اجزا کے ساتھ روس کی مدد کی ہے جو اس کی فوجی صنعتوں کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے بدلے میں، روس نے ایران کو فائٹر جیٹ بھیجے ہیں اور ایسے میں تہران کی مدد کی ہے جب کہ وہ اپنے میزائلوں اور دفاعی اور خلائی ٹیکنالوجی کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔

شمالی کوریا نے اپنی مینوفیکچرنگ اور فوجی صلاحیتیں بڑھانے میں مدد کے لیے روس سے انتہائی ضروری ایندھن اور فنڈنگ حاصل کی ہے۔ حکام کے مطاباق، روس نے شمالی کوریا کو ایک جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاست کے طور پر قبول کرلیا ہے۔ دوسری جانب، چین اور روس اپنے فوجی تکنیکی تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔ دونوں ملک آرکٹک کے خطے میں مشترکہ گشت بھی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مائیکروسوفٹ کا روس، چین اور ایران پر سائبر جرائم میں ملوث گروہوں کیساتھ گٹھ جوڑ کا الزام

امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بائیڈن اور ٹرمپ کے عالمی نظریات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، لیکن آنے والی اور سبکدوش ہونے والی انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ انہوں نے منتقلی کے دوران قومی سلامتی کے امور پر ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp