شام میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے پر جشن کا سلسلہ انقلاب کے بعد آنے والے پہلے جمعے کو بھی جاری رہا۔
شام کے شہروں اور قصبوں کی سڑکیں بشار الاسد کے زوال کا جشن منانے والے مظاہرین سے بھری ہوئی دیکھی گئیں اور لوگ اپوزیشن کے نئے پرچم، غبارے اور پھول لہراتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’شامی عوام پر ظلم کرنیوالے بشارالاسد کے کارندوں کو معاف نہیں کیا جائیگا‘
شام بھر میں بشار الاسد کی 5 دہائیوں پر محیط حکومت کے خاتمے کا جشن منانے کے لیے بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
لوگ انقلابی گیت گاتے دکھائی دیے جبکہ مرد، عورتیں اور بچے باغی جنگجوؤں کے ساتھ جمع تھے۔ باغی گروپ حیات تحریر الشام کے اراکین سیاہ جنگی پوشاک پہنے ہوئے تھے اور انہوں نے ہتھیار بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ ان میں سے کچھ مسلح اراکین نے شہریوں کے ساتھ تصویروں بھی بنوائیں۔
باغی رہنما ابو محمد الجولانی نے شامیوں سے ’مبارک انقلاب کی فتح‘ کے موقع پر جمعے کو اپنی خوشی کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی۔
مزید پڑھیے: شامی عقوبت خانے سے اچانک رہائی پالینے والے شہری کی بے یقینی اور دگرگوں حالت، امریکی خاتون رپورٹر بھی آبدیدہ
یاد رہے کہ دارالحکومت دمشق پر قبضے کے بعد سابق صدر بشار الاسد روس فرار ہو گئے تھے جہاں انہیں اور ان کے خاندان کو پناہ دے دی گئی ہے۔
دمشق میں لوگ بشار الاسد کے خلاف مسلح بغاوت کی قیادت کرنے والے جنگجوؤں کی طرف سے بلائی گئی پرجوش ریلیوں سے قبل مشہور اموی مسجد میں نماز کے لیے جمع ہوئے۔
مزید پڑھیں: شام میں اسد خاندان کاطویل دور حکمرانی ختم، دمشق کی سڑکوں پر جشن
دمشق کے اموی اسکوائر پر جشن کا سماں تھا۔ اسپیکر لگائے گئے تھے اور نغہ بجایا جا رہا تھا جس کے کچھ یوں تھے ’اپنا سر اونچا کرو، تم شامی ہو‘۔ اس موقعے پر لوگوں نے شامی اپوزیشن کا پرچم لہرایا اور انقلابی ترانے اور نعرے لگائے۔
دمشق میں مقیم یونیورسٹی کی طالبہ سارہ الزوبی کا تعلق شہر دیرہ سے ہے جو اپوزیشن انقلاب کی جائے پیدائش کے طور پر گردانتی ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شامی جشن منانے اکٹھے ہوئے ہیں اور اب وہ سب ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ملک کے مستقبل کی جانب بڑھیں گے۔
جشن میں شریک اور خاتون نور الغینہ نے کہا کہ ہم اس لیے جمع ہو رہے ہیں کیونکہ ہم خوش ہیں کہ شام آزاد ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس جیل سے آزاد ہونے پر خوش ہیں جس میں ہم رہتے تھے۔