سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں فتنہ الخوارج کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انتہائی مطلوب دہشتگرد سمیت 7 خوارج کو ہلاک کردیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 17اور 18 دسمبر کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز نے ضلع ٹانک میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز نے مختلف کارروائیوں میں 11 دہشتگرد ہلاک کردیے
ذرائع نے بتایا کہ کامیاب آپریشن کےدوران انتہائی مطلوب خارجی سرغنہ علی رحمان عرف مولانا طٰحہ سواتی دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خارجی علی رحمان عرف مولانا طٰحہ سواتی فتنہ الخوارج کے اہم سرغنہ مفتی فضل اللہ کا قریبی ساتھی تھا، اس نے2010 میں ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیارکی۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ہلاک خارجی علی رحمان عرف مولاناطٰحہ سواتی خوارج کی شوریٰ کااہم سرغنہ تھا، یہ فتنہ الخوارج کے اہم سرغنہ قاری امجد عرف مفتی مزاحم کا قریبی ساتھی تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران ایک خارجی نے گھر میں داخل ہوکر کمرے میں 2 بچوں کو یرغمال بنایا، اور دہشتگرد نے فرار ہونے کے لیے خاتون کا لباس پہن لیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خارجی دہشتگرد نے دونوں بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی مذموم کوشش کی، تاہم جوانوں نے کامیاب حکمت عملی کے تحت دونوں بچوں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائی اور دہشتگرد کو ہلاک کردیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اہلِ علاقہ نے بچوں کی بحفاظت بازیابی پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور شاندار خراج تحسین پیش کیا، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور بارود سے بھری گاڑی بھی برآمد ہوئی۔ یہ بارودی مواد کسی بڑی دہشت گردی کے لیے استعمال کیاجانا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی فتنہ الخوارج کے اہم سرغنہ کامیاب آپریشنز میں مارے جا چکے ہیں، آئے روز خارجیوں کی پاکستان کی سرزمین پر ہلاکت خوارج اور افغان طالبان کے مضبوط گٹھ جوڑ کوعیاں کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز نے 22 دہشتگرد ہلاک کردیے، جھڑپ میں 6 جوان بھی شہید
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے اس حوالے کئی بار مستند شواہد افغان عبوری حکومت کے حوالے کیے مگر اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، افغان طالبان اورفتنہ الخوارج کا گٹھ جوڑ عالمی اور خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔