خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے پارا چنار میں دوگروپوں کے درمیان خونریز تصادم کے بعد مرکزی شاہراہ اب تک بند ہے، جس کے خلاف احتجاجاً کراچی میں ایک مذہبی جماعت نے 10 سے زیادہ مقامات پر دھرنے دے رکھے ہیں۔
شہر قائد میں 10 سے زیادہ مقامات پر دھرنوں کے باعث شہریوں کو نقل و حرکت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جبکہ روزمرہ کے تمام معمول بھی متاثر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ضلع کرم میں راستے تاحال بند، شہری پریشان، گرینڈ جرگہ بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکا
دھرنوں کی وجہ سے جہاں کاروبار زندگی ٹھپ ہے وہیں شادی بیاہ کی تقریبات بھی نہیں ہو پارہیں، جبکہ پروازیں اور ٹرینیں بھی متاثر ہورہی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ دھرنوں کی وجہ سے عوام کو تکلیف ہوگی تو حکومت حرکت میں آئےگی، تاہم ابھی تک عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
آج پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے مظاہرین کو مشورہ دیا کہ وہ خیبرپختونخوا میں جاکر دھرنا دیں کیونکہ اصل معاملہ وہاں کا ہے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں جاری بحران کے خاتمے سے متعلق صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ کوہاٹ میں کرم تنازع کے حل کے لیے جرگہ رات گئے تک جاری رہا۔
یہ بھی پڑھیں گرینڈ جرگے کی کوششوں سے تنازع حل ہونے کے قریب ہے، بیرسٹر سیف
ترجمان کے مطابق فریقین کے درمیان عمومی طور پر اتفاق رائے ہو چکا ہے، صرف چند نکات پر ایک فریق نے مشاورت کے لیے 2 دن کا وقت مانگا ہے۔