شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے مغربی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد اب شام پر سے پابندیوں کو فوری طور پر ختم کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شامی صدر بشارالاسد نے ملک میں آخری چند گھنٹے کیسے گزارے؟
یاد رہے کہ شامی حکومت برسوں سے امریکا، یورپی یونین اور دیگر کی طرف سے سخت پابندیوں کا شکار ہے۔ شام میں تنازعات کے دوران تقریباً 5 لاکھ افراد کو ہلاک اور ملک کی 2 کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ پابندیوں کے ذریعے تعمیر نو کو بڑی حد تک روک دیا گیا جس کا مقصد کسی سیاسی حل کی عدم موجودگی میں حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر اور املاک کی تعمیر نو کو روکنا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایلچی گیئر پیڈرسن نے اتوار کو دمشق کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ ہم پابندیوں کا جلد خاتمہ دیکھیں گے تاکہ ہم شام کی تعمیر نو شروع ہوسکے۔
مزید پڑھیے: عرب لیگ وزارتی کمیٹی کا شام کے حوالے سے اہم اجلاس: سیاسی عمل کی حمایت اور اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت
گیئر پیڈرسن ملٹری آپریشنز ایڈمنسٹریشن کی جانب سے قائم کردہ نئی عبوری حکومت کے حکام سے ملاقات کے لیے شام کے دارالحکومت آئے تھے۔
ملک میں انقلاب برپا کرنے والی تنظیم ایچ ٹی ایس کو امریکا نے دہشتگرد گروپ قرار دیا تھا جو تعمیر نو کی کوششوں کو بھی پیچیدہ بنا سکتا ہے لیکن واشنگٹن میں حکام نے اشارہ دیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس تنظیم کو دہشتگرد گروپ کی زمرے سے نکالنے پر غور کر رہی ہے۔
عبوری حکومت مارچ تک حکومت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے لیکن اس نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس کی جگہ ایک نئی مستقل انتظامیہ کس کے تحت آئے گی۔
مزید پڑھیں: شامی عقوبت خانے سے اچانک رہائی پالینے والے شہری کی بے یقینی اور دگرگوں حالت، امریکی خاتون رپورٹر بھی آبدیدہ
پیڈرسن نے کہا کہ ہمیں سیاسی عمل کو شروع کرنے کی ضرورت ہے جس میں تمام شامی شامل ہوں۔
انہوں نے جنگ کے دوران ڈھائے گئے مظالم پر جوابدہی احتساب کا بھی کا مطالبہ کیا۔