قاتل کو سزائے موت کیوں نہیں سنائی گئی؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ماتحت عدالت سے استفسار

جمعرات 2 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شادی سے انکار کرنے پر لڑکی کے قتل کے مجرم کو سزائے موت کی بجائے 25 سال قید با مشقت کی سزا سنائے جانے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کی اپیل منظور کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:محبت میں ناکامی پر لڑکے اور لڑکی نے اپنے اپنے شریک زندگی کو قتل کر دیا

جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نےشادی سے انکارپرلڑکی کے قتل کے جرم میں 25سال قید بامشقت کی سزا پانے والے ملزم کے خلاف متاثرہ خاندان کی جانب سے دائر اپیل کو منظور کر لیا ہے اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عام حالات میں قتل کی سزا موت ہے تاہم مخصوص حالات کی بنیاد پر سزائے موت کو کم کر کے عمر قید کیا جا سکتا ہے، ٹرائل کورٹ کو ملزم کو سزائے موت نہ دینے کی وجوہات لازمی طور پر فراہم کرنی چاہییں۔

مزید پڑھیں:ملتان: دوسری شادی کی اجازت نہ دینے پر شوہر نے 15لاکھ روپے کے عوض بیوی کو قتل کروادیا

جسٹس محسن اختر نے فیصلے میں لکھا کہ مقدمے میں ٹرائل کورٹ پورے فیصلہ میں عمر قید یا 25 سال سزا سنائے جانے کی وضاحت کرنے میں ناکام رہی ہے۔

فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ متاثرہ خاندان کے وکیل اور اسٹیٹ کونسل کی جانب سے 25 سال قید سے متعلق کوئی قابلِ جواز وجہ پیش نہ کر سکی، ٹرائل کورٹ حتمی پیراگراف میں بھی 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائے جانے کا جواز پیش نہیں کرسکی۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ مدعی کے مطابق مجرم شہزاد 5 ماہ تک لڑکی کا پیچھا کرتا رہا اور پھر شادی کے لیے پیغام بھیجا، وکیل کے مطابق شادی سے انکار کرنے پر مجرم لڑکی اور اُس کے والد کو جان سے مارنے دینے کی دھمکیاں دیتا رہا ہے ۔ جب مکمل انکار ہوا تو 30نومبر 2020 کو صبح ساڑھے 9 بجے لڑکی کے سر میں گولی مار کر اسے قتل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:لڑکی کی محبت میں جنس تک تبدیل کرانے والے کے ہاتھوں معشوقہ کا بہیمانہ قتل

جسٹس محسن اختر کی عدالت نے لکھا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سیکشن 302 سی کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی، یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹرائل کورٹ اس مقدمے کا فیصلہ سیکشن 302 سی کے تحت دے سکتی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جائزہ لینے کے بعد مجرم کو عمر قید یا 25 سال قید با مشقت کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کر دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ ٹرائل کورٹ دونوں فریقین کو ایک موقع دے اور 45 دن میں سزا سے متعلق وجوہات پر مبنی حتمی فیصلہ سنائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp