کالعدم بی ایل اے کی بلوچ عوام کے خلاف نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ایک سال میں 100 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کوشہید کیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک جانب بی ایل اے خود کو بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار قرار دیتی ہے جبکہ دوسری جانب ان معصوم بلوچوں کی جان کی بھی دشمن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تربت: بم حملے میں بس کے 4 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی
4 جنوری کو کالعدم بی ایل اے نے تربت میں ایک مسافر بس پر حملہ کیا جس میں معصوم شہری جاں بحق اور معتدد زخمی ہو گئے۔ دہشتگرد حملے میں شہید ہونے والے افراد میں نور خان ولد دوشمبے ساکن دشت، ضلع کیچ، عبدالوہاب ولد عظیم ساکن گوادر، اعجاز ولد زر محمد ساکن گشکور آواران اور لیاقت علی ولد الہندا خان ساکن ضلع صحبت پور شامل ہیں۔
یہ حملہ بھی بی ایل اے کی منافقت کا کھلا ثبوت ہے اور ثابت کرتا ہے کہ ان کی تربیت ہی معصوم لوگوں کی جان لینا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کرلی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگرد تنظیم بی ایل اے اپنے مذموم مقاصد کے لیے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
مزید پڑھیے: کوئٹہ دھماکا، دہشتگردوں کے ہاتھوں 24 معصوم شہری جاں بحق، 30 سے زائد زخمی
بی ایل اے عوام دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ہی لوگوں کے خلاف بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ان کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔
گزشتہ سال 9 نومبر کو بھی ایک خود کش حملے میں بی ایل اے نے 10 سے زائد معصوم بلوچ شہریوں کی جان لی۔