عمران خان نے بیرون ملک بھجوائے جانے کی متعدد پیشکشیں ٹھکرائیں، علیمہ خان

پیر 6 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکرات سے تاثر دیا جارہا ہے کہ عمران خان بھی این آر او لے کر جیل سے باہر آنا چاہتے ہیں لیکن عمران خان ڈیڑھ سال سے مقدمات کا سامنا کررہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ آئے تاکہ دنیا کو معلوم ہو کہ اس کیس میں کیا ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات سے تاثر دیا جارہا ہے کہ عمران خان انہی کی طرح چاہ رہے ہیں کہ این آر او لے کر جیل سے باہر آئیں، آپ کو یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ عمران اڑھائی سال سے کیسز کا سامنا کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 26 نومبر کے بے شمار لوگ لاپتا، لال مسجد آپریشن کی طرح لاشیں دفنائی گئیں، علیمہ خان

علیمہ خان نے کہا کہ انہوں نے بڑی کوشش کی عمران خان ملک چھوڑ کرچلے جائیں، بڑی کوشش کی عمران خان 3 سال کے لیے باہر چلے جائیں، پھر 2 سال کے لیے کہا باہر چلے جائیں، پھر 6 مہینے پہ آگئے، پھر عمران خان کو کہا کہ ایسا کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ہاؤس اریسٹ پہ ڈال دیتے ہیں، پھر کہا کہ آپ چپ رہیں اور ہماری حکومت چلنے دیں۔

علیمہ خان نے کہا کہ یہ باتیں ڈائریکٹ تو کسی نے نہیں کیں لیکن اس قسم کے پیغام ہمیں بھی اور عمران خان کو بھی آئے ہیں، جب عمران خان ڈیڑھ سال سے اپنے کیسز کا سامنا کررہے ہیں اور ہم بھی دیکھ رہے ہیں کہ کیسے عمران خان نے صبر سے کیسز کا سامنا کیا ہے، تو اب یہ کیوں تاثر دے رہے ہیں کہ عمران خان کے رابطے بیک ڈور سے اور چینلز سے بھی ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے نہیں کہا دروازہ کھولے اور عمران خان کو جیل سے باہر لے آئے، حامد رضا

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو واضح پیغام دیا ہے جس کی حکومت کے ساتھ دو، تین میٹنگز ہوبھی گئی ہیں، دو بنیادی اینڈے دیے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو 9 مئی کی بھی تحقیقات کرے اور 26 نومبر کوبھی انوسٹیگیٹ کرے، اور 10 سے 12 ہزار لوگوں پر ایف آئی آرز ہیں ان کی بھی تحقیقات کی جائیں، دوسرا عمران خان کا مطالبہ ہے کہ بے گناہ جیلوں میں قید لوگوں کو رہا کیا جائے۔

علیمہ خان نے مزید کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا 23 دسمبر کو فیصلہ سنایا جانا تھا، 22 دسمبر کو ہمیں اطلاع ملتی ہے کہ اس کیس کا فیصلہ اب 6 جنوری کو ہوگا، اب ایک بار پھر ٹی وی پر چلنا شروع ہوگیا کہ اس کیس میں سزا نہیں سنائی جائے گی، عمران خان نے واضح کہا ہے کہ یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ اس کیس کو آپ میری گردن پر تلوار لٹکا رہے ہیں، عمران خان نے کہا ہے کہ آپ سزا سنائیں جس طرح آپ نے عدت کیس میں سزا سنائی، آپ اسی طرح سزا سنائیں جس طرح آپ نے سائفر پہ سنائی، آپ اس کیس میں سزا سنائیں تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ آپ نے کس قسم کا کیس بنایا تھا، دنیا میں اس کیس کا مذاق بنے گا، ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے تاکہ ہمارے وکیل اس کیس کو ہائیکورٹ میں لے کر جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان بانی پی ٹی آئی کا اہم پیغام لے آئیں؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ جو لوگ 26 نومبر سے لاپتا ہیں ان کے لیے کیوں نہیں آواز اٹھائی جارہی، عمران خان نے پارٹی کے لوگوں کو سخت ہدایت بھیجی ہے کہ آپ بتائیں کہ پارٹی کے کتنے لوگ لاپتا ہیں اور کدھر ہیں، لاپتا لوگوں کی تصویریں شائع کریں، لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔

’عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ 26 نومبر کو جو کچھ ہوا، اس کا حساب دینا پڑے گا، یہ نہ ہم بھولیں گے نہ بھولنے دیں گے، 26 نومبر کو لوگوں پر اسنائپر سے فائرنگ ہوئی ہے، رات کو پورا آپریشن کیا گیا ہے، اس کا کسی کو تو جواب دینا پڑے گا، لوگ آپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کررہے تھے، عمران خان نے کہا ہے کہ اس کے اوپر آواز اٹھنا بند نہیں ہونی چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp