’پی ٹی آئی کا انقلاب صرف اتنا ہے کہ ہمیں دوبارہ گود لے لیں‘، تحریک انصاف کی آرمی چیف سے ملاقات پر صارفین کے تبصرے

جمعرات 16 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین گوہرخان  اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے براہ راست ملاقات ہوئی ہے جسے عمران خان نے بھی خوش آئند قرار دیا ہے۔

آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ صحافی سید طلعت حسین نے لکھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنی حکمت عملی بدل کر عمران کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ جیسے انہیں جیل میں ڈالنا قومی مفاد میں تھا، ویسے ہی انہیں جیل سے نکالنا بھی قومی مفاد میں ہے۔

صحر انورد نامی صارف نے لکھا کہ ڈکیتوں کے وفد نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے اور پاؤں میں گرکے معافی مانگی ہے اور اس کے بعد اسٹاک مارکیٹ گر گئی۔

شمع جونیجو نے کہا کہ اور برف ٹوٹ گئی، پی ٹی آئی پھر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹریک پر آگئی ہے۔ بیرسٹر گوہر کل ملاقات سے انکار کر رہے تھے اور آج اقرار کر لیا۔ سول سپریمیسی اورغلامی نا منظور کا نعرہ لگانے والوں کے چہرے سے پھوٹتی خوشی دیکھیں۔

سحرش مان لکھتی ہیں کہ سیکیورٹی ذرائع نے ملاقات کا ’اصل احوال‘ جاری کر دیا ہے۔ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کی آرمی چیف سے ملاقات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ آرمی چیف سے بات چیت کو سیاسی رنگ دینا افسوسناک ہے۔

اینکر غریدہ فاروقی نے پی ٹی آئی کی آرمی چیف سے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رہی انقلاب کی کُل اوقات، آرمی چیف سے ملاقات کی بےتابی، بےچینی اور بعد از ملاقات جوش ولولہ، بہتری کی امیدیں اور اب معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے پوچھا جائے کہ آپ کا اسٹیبلشمنٹ کو غیرسیاسی کرنے کا مطالبہ اور اس نام نہاد جدوجہد ’جہاد‘ کا کیا ہوا؟ انہوں نے مزید لکھا کہ بس ایک ملاقات پر ڈھیر ہونے والے کاغذی شیر۔

غریدہ فاروقی نے سوال کیا کہ سیاستدانوں کا آرمی چیف سے ملاقات کا کیا کام ہے؟ اور آرمی چیف کے سامنے تمام معاملات رکھنے کا کیا تعلق ہے؟ ان کا ’انقلاب‘ صرف اتنا ہے کہ ہمیں دوبارہ گود لے لیں اور یہ بارہا ثابت بھی ہوا ہے۔

ان کا مزید کہانا تھا کہ ہمارا تو بطور صحافی فرض ہے ہر ایک سے بات کرنا خبر لینا اور ہمارے پیشہ ورانہ تعلق کی بنیاد پر ہمارے خلاف مہم چلانے، بائیکاٹ کرنے والے ان نام نہاد جعلی ’انقلابیوں‘ کو اب جواب دینا ہو گا کہ اسٹیبلشمنٹ کی گود میں بیٹھنے کا جواب تو دیں۔

فہد شہباز خان نے علی امین گنڈاپور سے سوال کیا کہ کیا آرمی چیف نے عمران خان کی رہائی کی گارنٹی دی؟

بیرسٹر گوہر خان نے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں جب بھی کوئی بات یا ملاقات کرتاہوں تو وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات اور اجازت کے مطابق ہوتی ہے، ان کی ہر بات میرے پاس امانت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ ’میں نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے‘۔ اس ملاقات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ اگر بات چیت ہوتی ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔

اس سوال پر کہ آرمی چیف کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی اور کیا معاملات طے ہوئے تو بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ وہ صرف ملاقات کی کہہ رہے ہیں باقی چیزیں کوئی طے نہیں ہوئی ہیں، بیرسٹر گوہر خان نے عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال پوچھنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ میری آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق تصدیق بانی ٹی ٹی آئی عمران خان نے ہی کی ہے، میں جہاں بھی جاتا ہوں، جس سے بھی ملتا ہوں یا کوئی بات کرتا ہوں تو وہ عمران خان کی ہدایات اور اجازت کے ساتھ ہی کرتا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp