اگر کہا جائے کہ سردی میں آم کھانے کا دل چاہ رہا ہے تو شاید یہ خواہش بہت عجیب لگے، لیکن اس زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس خواہش کی تکمیل ممکن ہے۔
یہ درست ہے کہ سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں آم کے درخت کی ایک ایسی قسم موجود ہے، جو سال کے بارہ مہینے پھل دیتی ہے، اپنی منفرد فصل کی بدولت یہ آم سردیوں میں پک کر تیار ہوتا ہے اور اس کا ذائقہ گرمیوں والے آم سے ملتا جلتا ہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاکھوں روپے فی کلو آم، پاکستان میں یہ خاص فصل کہاں کاشت ہورہی ہے؟
پاکستان میں آم کے موسم کا آغاز عام طور پر گرمیوں میں ہوتا ہے، مگر ایک نئی قسم جسے’بارہ ماسی‘ کہا جاتا ہے۔ بارہ ماسی آم ایک خصوصی قسم کا آم ہے جو نہ صرف گرمیوں میں بلکہ سردیوں میں بھی پیداوار دیتا ہے۔
سندھ سے تعلق رکھنے والے کسان محمد ولی اللہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بارہ ماسی آم کی کاشت کی ابتدا تقریباً 2 برس قبل کی تھی۔ ’میں نے ملتان میں اپنے ایک عزیز سے بارہ ماسی آم کی قلم لے کر اسے چھوٹے پیمانے پر آزمایا، جس کے خاطرخواہ نتائج نکلے۔‘
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن
ولی اللہ کے مطابق گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں جب کچھ رقبے پر موجود آم کے باغات پر پھل لگے تو نہ صرف اس کا ذائقہ بہتر تھا بلکہ آم کی پیداوار کی مجموعی صورتحال بھی کافی بہتر تھی۔ ’اتنے اچھے نتائج دیکھنے کے بعد میں نے اس کی کاشت کو بڑھایا ہے۔‘
کاشتکار ولی اللہ نے بتایا کہ انہیں اس آم کی فصل پر منافع تو اس طرح سے نہیں ہوا کیونکہ سب سے پہلے تو تجربہ کے لیے چھوٹے سے رقبے پر آم کی یہ فصل کاشت کی تھی جو بہتر رہی تو گزشتہ برس گرمیوں کی فصل کاشت کرنے کے بعد پہلے کی نسبت بڑے پیمانے پر آم کے پودے لگائے۔
مزید پڑھیں:ایرانی سڑکوں پر پاکستانی آم دیکھ کر پاکستانی سفیر خوشی سے سرشار
’لیکن دھند اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے سردی کی فصل بھی کچھ متاثر ہوئی ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہےکہ اب وہ کاشتکار جن کا انحصار آم کی فصل پر تھا۔ اور سیزن ختم ہو جانے کے بعد فارغ تھے تو اب وہ کاشتکار بھی سارا سال آم کی فصل سے منافع کما سکتے ہیں۔‘
ٹندوالہ یار ایگریکلچر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر محمد طارق بلوچ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بارہ ماسی درخت پاکستان کے دیگر شہروں میں پائے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کچے آم کے طبی فوائد جان لیں تو پھر آپ بھی خود کو نہ روک پائیں
’بارہ ماسی کو پاکستان میں سب سے پہلے سندھ ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کے 2007 کے ٹائم کے ڈائریکٹر جنرل، مرحوم پاشا جیگدار نے 2007 میں متعارف کراتے ہوئے اس کے 7 سے 8 درخت تیار کیے تھے، جن کی تعداد آج کئی گنا بڑھ چکی ہے۔‘
میرپور خاص اور سندھ کے مختلف علاقوں کے فارمز میں یہ پھل حاصل کیا جا رہا ہے۔ ہر سال سندھ میں آموں کی نمائش میں بارہ ماسی کو خاص طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: واشنگٹن میں پاکستان کا ’مینگو‘ ڈپلومیسی فیسٹیول، 200 افراد کی شرکت
ڈاکٹر طارق بلوچ کے مطابق آموں کی 48 مختلف اقسام ہیں اور آج کل سردیوں میں بھی آم ملنا کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ ’بارہ ماسی کے درخت کی نوعیت یہ ہے کہ یہ ایک جوان درخت تقریباً 40 فٹ تک بلند اور وسیع پھیلاؤ والا ہوتا ہے۔‘
ڈاکٹر طارق بلوچ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بارہ ماسی کے درخت کی افزائش کے لیے کرافٹنگ اور ڈرافٹنگ کی جاتی ہے۔ یعنی بارہ ماسی آم کے درخت کی قلم کو آم کے درخت کے ساتھ لگا لیا جاتا ہے، جیسے پاکستان میں عموماً آم کے درختوں کی ورائٹی کو قلم کے ذریعے بڑھایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستانی آموں کی چین میں دھوم، دوسری کھیپ گوانگسی پہنچ گئی
’بارہ ماسی آم کے درخت کی بہتر پیداوار کے لیے مٹی اور آبپاشی کے طریقوں پر بھی تحقیق ہو رہی ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ بارہ ماسی کے درخت نم اور درمیانی سطح کی مٹی میں بہتر طریقے سے پروان چڑھتے ہیں، ڈرپ اِریگیشن سمیت جدید آبپاشی کی تکنیکوں کے استعمال سے درختوں کی صحت اور پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا جا رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ بارہ ماسی کے درخت کو جوان ہونے میں عام آم کے درختوں کی نسبت تقریباً دگنا وقت لگتا ہے اور اس کی دیکھ بھال بھی زیادہ ضروری ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی آم کی وسط ایشیائی ریاستوں تک ترسیل، این ایل سی کا کنٹینر تاشقند پہنچ گیا
بارہ ماسی آم کا درخت نہ صرف اپنی منفرد ذائقہ اور خصوصیت کی وجہ سے معروف ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر ماہرین کے درمیان سردیوں میں آم کی کاشت کے لیے ایک ممکنہ حل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس کی پیداوار اور کاشت کو بہتر بنانے کے ضمن میں تحقیق جاری ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں آم کی فصل موسم سرما میں کامیاب ہوتی ہے۔اس کی کاشت کو فروغ دینے سے مقامی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا، کیونکہ آم پاکستان کے اہم برآمدی پھلوں میں سے ایک ہے۔