وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دہشتگردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے ساتھ بھی نہ کھڑے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بھاگنے والے لاشوں اور گولیوں کا جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں، طلال چوہدری
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرمملکت طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے کوئی واقعات ہوں اور اگر پاکستان کی حکومت اور کوئی ادارہ اس بات سے ہچکچائے کہ وہ دیشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتا تو وہ کس کے ساتھ کھڑا ہے، یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
طلال چوہدری نے کہا ’میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو کہتا ہوں کہ اگر وہ دیشتگردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست بن کے ان کے ساتھ بھی کھڑے نہ ہوں۔‘
وزیرمملکت نے کہا کہ عمران خان نے جعفر ایکسپریس واقعے کے ایک ہفتے بعد اس کی مذمت کی ہے اور بیان میں یہ کہا کہ یہ سیکیورٹی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی تھی، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ سیکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس ایجنسیز انفارمیشن دیتی ہیں مگر بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ایسے ادارے ہی نہیں ہیں جو انفارمیشن کے مطابق کارروائی کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم آج تعمیرو ترقی کا دن منا رہے ہیں، دوسری جانب وہی یوم فساد منایا جا رہا ہے، طلال چوہدری
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بی ایریا میں 80 فیصد سیکیورٹی کی ذمہ داری لیویز کی ہے، لیویز اہلکاروں کی ڈیوٹی پر حاضری 45 فیصد ہے، فوج کا کام تو نہیں ہے کہ وہ ٹرین کی حفاظت کرے، کیا فوج کا کام ہے کہ وہ سڑکیں کھلوائے یا فوج کا کام ہے کہ اس طرح کے واقعات ہوں تو سب سے پہلے وہ پہنچے؟ فوج کو تو ہم اس وقت بلاتے ہیں جب صورتحال باقی سیکیورٹی فورسز کے بس سے باہر ہوجاتی ہے۔
طلال چوہدری نے کہا ہے کہ واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ کسی نئے آپریشن کا آغاز کرنے کی بات ہی نہیں ہوئی، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پھر اسی طرح پاکستان کی سیکیورٹی کے معاملے پر ہونے والی اس طرح کی بڑی میٹنگ سے باہر ہوئی، عمران خان اپنی حکومت میں بھی اپوزیشن کے ساتھ سیکیورٹی کے اجلاس میں، وہ بھارت نے حملہ کیا ہو یا کوئی اور بڑا مسئلہ ہو، بیٹھنے سے انکاری رہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ڈی چوک کے کنٹینر سے بندے کو گرا کر ٹھیک کیا گیا‘، طلال چوہدری کا بیان وائرل
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں وہ بیج بویا کہ جس کی وجہ سے آج ہر روز شہادتیں ہمارے نصیب میں لکھی گئی ہیں، نہ وہ پالیسی بنتی نہ ان جیٹ بلیک دہشتگردوں کو پاکستان میں بسایا جاتا، جو دنیا بھر کو مطلوب تھے، اسی طرح آج کے دن کے یہ حالات بھی پیدا نہیں ہوتے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اسی اجلاس کے بارے میں کچھ بیانات دے رہے ہیں، اور کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس اعلامیے میں جو پاکستان کی تمام پارٹیوں کی قیادت نے متفقہ طور پر دیا، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا خود موجود تھے، اس کی توثیق کی تھی۔
’نئے آپریشن کا شوشہ صرف کنفیوژن پیدا کرنے کے لیے چھوڑا جا رہا ہے، بڑی وضاحت کے ساتھ قرارداد میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کو چلایا جائے گا، اور اس پر من و عن عمل کیا جائے، کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی۔‘
’گنڈاپور نے چند افسران سے کہ دہشتگردوں کے خلاف کچھ کرنے کی ضرورت نہیں‘
طلال چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی پولیس بہادر ہے لیکن نہتی لڑ رہی ہے، ان کے پاس پولیٹیکل ول نہیں ہے، میں ایک بات پورے وثوق سے رکھ رہا ہوں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے چند افسروں سے کہا کہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے لڑتے لڑتے ختم ہو گئے ہم نے ختم نہیں ہونا، ہم نے ان سے نہیں لڑنا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یکم جنوری سے 16 مارچ تک دہشتگردی کی وجہ سے 1141 لوگ شہید یا زخمی ہوئے ہیں، اس میں سے 1127 کا تعلق بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے ہے، مجھے یہ بتائیے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان نہیں لڑے گا تو دہشتگردی کیسے ختم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے لیکن دہشتگردوں کا پیٹرن انچیف عمران خان ہے، نہ آپ کالعدم بی ایل اے کی مذمت کریں گے، نہ کالعدم ٹی ٹی پی کی کریں گے۔