مسلم لیگ ن کے صدر محمد نواز شریف کافی عرصہ بعد اس ماہ رمضان میں عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب نہیں گئے۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا اس میں بھی میاں نواز شریف شرکت نہیں کر سکے۔ ترکیہ کے صدر طیب اردوان جب پاکستان میں 2 دن کے دورے کے لیے اسلام آباد آئے تو میاں نواز شریف اس وقت بھی ان سے ملنے نہیں جا سکے۔ جب طیب اردوان سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملاقات کی تو اس وقت انہوں نے اپنے والد کی طرف سے سلام دیا اور بتایا کہ نواز شریف کی طبعیت خراب ہے جس کی وجہ سے وہ آپ کو ملنے نہیں آسکے۔
چند روز پہلے جب قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تو یہ تنقید کی جاتی رہی کہ سابق وزیر اعظم، رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیوں نہ کی۔
یہ بھی پڑھیےنواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں شرکت کیوں نہیں کی؟
اب وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے تب بھی یہ پوچھا جانے لگا کہ میاں نواز شریف عمرے کی ادائیگی کے لیے کیوں نہ گئے۔
ان سارے ایونٹس پر مسلم لیگ ن کی طرف سے یہی کہا جاتا رہا کہ میاں نواز شریف کی طبعیت خراب ہے جس کی وجہ سے وہ نہ تو عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہو سکے اور نہ ہی قومی سلامتی کی میٹنگ میں جاسکے حتی کہ وہ ترکیہ کے صدر طیب اردوان سے ملنے اسلام آباد بھی نہ جاسکے۔
مسلم لیگی رہنماؤں کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا رہا کہ میاں نواز شریف کو دل کی تکلیف ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ لمبا سفر نہیں کرتے۔ اسی وجہ سے نہ تو وہ اسلام آباد گئے اور نہ ہی عمرے کے لیے جاسکے۔
تاہم جاتی عمرہ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی طبعیت بالکل ٹھیک ہے، وہ ہشاش بشاش ہیں، روزانہ اپنی معمول کی میٹنگز کرتے ہیں۔ چند روز قبل انہوں نے میاں جاوید لطیف سے ملاقات کی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ بار اور بلوچستان بار کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیےسابق وزیر اعظم نواز شریف ترک صدر سے کیوں نہیں مل سکے؟
جاتی عمرہ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف روزانہ چہل قدمی کرتے ہیں، روزے رکھ رہے ہیں، افطار کے لیے اپنے رشتہ داروں کو جاتی عمرہ میں ہی بلا لیتے ہیں۔ البتہ ابھی تک وہ کسی کی طرف افطار کے لیے نہیں گئے۔ ان کی طبعیت خرابی کے حوالے سے جو قیاس آرائیاں پھیلائی جارہی ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں ہے۔ ان کا معمول کے مطابق چیک اپ ضرور ہوتا ہے مگر وہ بالکل صحت مند ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کی طبعیت لندن سے واپسی کے بعد زیادہ اچھی ہوئی ہے، روزانہ کی بنیاد پر جو سیاسی سماجی معاملات ہوتے ہیں، وہ دیکھ رہے ہوتے ہیں، اپنے کاروبار کی بحالی پر بھی وہ کافی کام کر رہے ہیں۔