13 گھنٹے سے لاپتہ صحافی وحید مراد کو اسلام آباد کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ عدالت نے وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

پیشی کے موقع پر وحید مراد نے بتایا کہ ان کی ساس کینسر کی مریضہ ہیں، وہ کینیڈا سے علاج کرانے پاکستان آئیں۔ جو مجھے گھر اٹھانے آئے تھے، میں نے انہیں کہا کہ اپنی شناخت کروائیں۔ وحید مراد نے بتایا کہ انہیں صرف بیس منٹ پہلے FIA کے حوالے کیا گیا ہے۔
صحافی وحید مراد کو ویگو ڈالے میں کچہری پیش کر دیا گیا۔وحید مراد کی بازیابی کے لیے ان کے اہل خانہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ pic.twitter.com/QQyBjujbvw
— M.UsmanButt (@UsmanbuttJr) March 26, 2025
واضح رہے کہ صحافی وحید مراد کو ان کے اہلخانہ کے مطابق، منگل اور بدھ کی درمیانی شب اسلام آباد کے سیکٹر جی ایٹ میں واقع ان کے گھر سے کالے کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش افراد نے ’اغوا‘ کرلیا گیا تھا۔
وحید مراد کی اہلیہ شنزا نواز نے کینیڈا سے ’انڈپینڈنٹ اردو‘ سے گفتگو میں بتایا کہ رات 2 بجے کے قریب گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔ متعدد نقاب پوش افراد آئے، دروازہ کھٹکھٹایا اور میرے شوہر کو کہنے لگے کہ آپ افغان ہیں، دروازہ کھولیں۔ اس دوران شور سے میری والدہ اٹھ گئیں۔
شنزا کے مطابق ان کی والدہ علاج کے لیے پاکستان آئی ہوئی ہیں اور ان کے گھر پر مقیم ہیں جبکہ وہ اپنے خاندان کے پاس کینیڈا میں ہیں۔ ان کی والدہ نے بتایا کہ نقاب پوش افراد نے کہا کہ دروازہ کھولیں، ورنہ دروازہ توڑ کر اندر آ جائیں گے۔ وحید مراد نے دروازے کے نیچے سے ہی شناختی کارڈ سرکا دیا اور کہا کہ وہ افغان نہیں ہیں۔
@awaheedmurad
کو بہت کہا تھا کہ کینیڈا ا جاؤ لیکن نہیں مانے۔ میں نے کہا ویزہ ہی لگوا لو کہتے جب آنا ہی نہیں ہے تو کیوں پیسے ضائع کروں۔ کچھ دن پہلے کہتے ‘ان لوگوں’ نے پاکستان میں رہنا بہت مشکل کر دیا ہے۔ میں مذاق میں کہا آپ کا پاکستان رہنے والا کیڑا مرا یا نہیں۔— shinza nawaz (@shinza_nawaz) March 26, 2025
مزید پڑھیں: صحافی اسد طور نے دورانِ قید اپنا وقت کیسے گزارا؟
والدہ کے مطابق کالے کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش افراد نے دروازہ توڑا اور وحید کو گھسیٹتے ہوئے باہر لے گئے۔ یہ لوگ پولیس کی گاڑی اور 2 ویگو ڈالوں میں آئے تھے۔ ان سے اور وحید سے بھی موبائل فون چھین لیا گیا، جس کے بعد انہیں باہر گاڑی میں بٹھایا اور لے کر چلے گئے جبکہ ان میں سے کچھ افراد واپس گھر آئے اور اپنی ضرورت کی چیزیں اٹھا کر لے گئے۔
Just in :
ابھی ابھی وحید مراد کی والدہ (ساس) سے انکے گھر میں ملاقات ہوئی ، انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو کالی وردیوں میں ملوث افراد نے اٹھایا ۔ کالی وردی میں ملبوس ایک اہلکار نے انکا بازو بھی مروڑا اور ان سے انکا فون بھی لے گیا ۔ pic.twitter.com/uJTbRI6YSy
— Azaz Syed (@AzazSyed) March 26, 2025
شنزہ نواز نے کہا کہ پولیس کچھ نہیں بتا رہی کہ کس نے ان کے شوہر کو اٹھایا ہے۔ انہیں پتا چلنا چاہیے کہ ان کا شوہر کس کے پاس ہے اور اسے کس قانون کے تحت کون اٹھا کرلے گیا ہے؟
بار بار کال کے باوجود پولیس ابھی تک گھر کیوں نہیں گئی۔۔ مجھے میرے خاوند @awaheedmurad کے بارے میں بتائیں اس کو کون لے کے گیا ہے۔@ICT_Police https://t.co/zBpVI01KlP
— shinza nawaz (@shinza_nawaz) March 25, 2025
مزید پڑھیں: ’پہلی بار عدالت آئی‘، اسد طور کی والدہ نے بیٹے کی گرفتاری پر کیا کہا؟
واضح رہے کہ وحید مراد اس سے قبل ’نیوز ون‘ اور روزنامہ ’اوصاف‘ کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک تھے۔ وہ ’پاکستان 24‘ کے نام سے اپنی ایک نیوز ویب سائٹ بھی چلاتے ہیں اور سوشل میڈیا پر کافی فعال ہیں۔
’انڈپینڈنٹ اردو‘ نے اسلام آباد پولیس کے ترجمان شریف اللہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ واقعہ ان کے نوٹس میں نہیں۔ چیک کرکے بتا سکتا ہوں، لیکن بعد ازاں انہوں نے دوسرے ترجمان کا رابطہ نمبر فراہم کردیا۔ تاہم دوسرے ترجمان تقی جواد سے بھی تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔
🚨🚨#BREAKING: Missing journalist @awaheedmurad’s mother in law/eye witness of his abduction reached #Islamabad high court and filed habeas corpus petition through @ImaanZHazir advocate. pic.twitter.com/R9OZDyshQL
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) March 26, 2025
ادھر سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے ایکس پوسٹ پر بتایا کہ ایک دن پہلے صحافی احمد نورانی کے دو بھائیوں کے اغوا پر حبسِ بیجا کی پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کروانے ہائیکورٹ سیکریٹری ٹو چیف جسٹس کے پاس آئے تھے اور آج ایک اور صحافی وحید مراد کے اغوا پر آج ہی کی تاریخ میں درخواست مقرر کروانے اُسی جگہ موجود ہیں۔
ایک دن پہلے صحافی احمد نورانی کے دو بھائیوں کے اغوا پر حبسِ بیجا کی پٹیشن سماعت کے لیئے مقرر کروانے ہائی کورٹ سیکریٹری ٹو چیف جسٹس کے پاس آئے تھے اور آج ایک اور سینئیر صحافی وحید مراد کے اغوا پر آج ہی کی تاریخ میں درخواست مقرر کروانے اُسی جگہ موجود، آج کی درخواست پر عجیب اعتراض… pic.twitter.com/K2e84wADKJ
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) March 26, 2025
انہوں نے لکھا کہ آج کی درخواست پر عجیب اعتراض کیا گیا ہے، رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ حبس بیجا کی درخواستوں کے لیے ماتحت عدلیہ کے پاس بھی جایا جا سکتا ہے۔