وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پی آئی اے 20 سالوں میں اپنا پہلا منافع حاصل کرنے کے لیے تیار ہوچکا ہے۔ یہ کئی دہائیوں کے خسارے کے بعد ایک اہم تبدیلی ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سماجی رابطہ کے پلیٹ فارم’ ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے:
ایک اور اچھی خبر! الحمدللہ۔ پی آئی اے 20 سالوں میں اپنا پہلا منافع حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ کئی دہائیوں کے خسارے کے بعد ایک اہم تبدیلی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ آگے کا آسمان روشن نظر آرہا ہے، انشاء اللہ!
وزیراعظم نے اپنی پوسٹ میں وزیر ہوا بازی خواجہ آصف کی قیادت میں ٹیم کی کوششوں کی زبردست تعریف بھی کی۔
Another good news! Alhamdolilah
PIA set to post its first profit in 20 years ,a major turnaround after decades of losses.
The skies ahead look brighter, INSHALLAH!
Great team effort led by Khawaja Asif, Minister Aviation @KhawajaMAsif— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) April 9, 2025
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حوالے سے تفصیلات شیئر کی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایک لمبے عرصے تک نقصان میں چلنے والی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) منافع کمانے لگی ہے۔
خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں لکھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ نے مالی سال 2024 کے اپنے اکاؤنٹس کی منظوری دے دی ہے، اور 21 سال کے بعد اس نے 9.3 بلین کا آپریٹنگ منافع اور 26.2 بلین کا خالص منافع حاصل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راستوں کی اصلاح اور مالیاتی نظم و ضبط کے تحت جامع اصلاحات نافذ کی گئیں، قومی ایئرلائن اب نجکاری کے ذریعے مالیاتی کارکردگی سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیے نقصان میں چلنے والی قومی ایئرلائن منافع کمانے لگی، خواجہ آصف نے تفصیلات شیئر کردیں
خواجہ آصف نے کہاکہ قوم کا فخر سمجھی جانے والی ایئرلائن پر عوام نے امید کھو دی تھی، حکومت کے سخت اقدامات کے باعث قومی ایئرلائن میں مثبت تبدیلی ممکن ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں چاروں اطراف سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے سی ایل) کے 51 سے 100 فیصد شیئر کیپٹل کی نجکاری اور انتظامی کنٹرول کی منتقلی کی منظوری دی تھی۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس سے قبل پی آئی کی نجکاری کی کئی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں، ایک بار بولی کا عمل بھی ہوا، لیکن انتہائی کم بولی کی وجہ سے معاملہ مؤخر کردیا گیا تھا۔