وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث پیٹرول کی قیمت میں کمی نہیں کی جائے گی بلکہ ریلیف عوام تک پہنچانے کے بجائے حکومت اس رقم سے بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کرے گی۔
اس فیصلے کے بعد پیٹرول پر فی لیٹر لیوی میں 8 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا اور اب پیٹرول پر فی لیٹر 78 روپے 72 پیسے لیوی وصول کی جا رہی ہے۔
حکومت نے گزشتہ سال پیٹرولیم لیوی سے 869 ارب روپے وصول کیے تھے جبکہ رواں سال حکومت نے ایک ہزار 280 ارب روپے پیٹرولیم ریویو سے وصول کرنے کا ٹارگٹ رکھا ہے۔ اب پیٹرول کی قیمتوں میں کمی نہ کر کے حکومت نے لیوی میں مزید اضافہ کیا ہے کہ جس سے اب مزید رقم قومی خزانے میں جمع ہو گی۔
وی نیوز نے معاشی تجزیہ کاروں اس صورتحال کو جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایا کہ حکومت پیٹرولیم لیوی سے ماہانہ 100 ارب روپے وصول کرتی ہے جو تقریباً ساڑھے 3 ارب روپے یومیہ بنتا ہے۔ اگر حکومت 5 ماہ تک پیٹرولیم لیوی سے وصول ہونے والے تمام 500 ارب بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کرے تو 5 ماہ تک پٹرولیم لیوی کی تمام رقم اس مقصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے لیکن اگر حکومت پیٹرولیم لیوی میں کیے جانے والا حالیہ اضافہ 8 روپے 72 پیسے ہی صرف بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے لیے مختص کرے گی تو اس کے لیے حکومت کو منصوبے مکمل کرنے کے لیے کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔
وزیراعظم کے پیٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرنے کے فیصلے کے بعد پیٹرولیم لیوی کے ذریعے عوام سے وصول ہونے والے 500 ارب روپے سے بلوچستان کی مختلف 34 سڑکوں اور منصوبوں کی تعمیر کی جائے گی، اس میں ’مہلک سڑک‘ کے نام سے مشہور این 25 ہائی وے کی تعمیر نو کا 300 ارب روپے کا منصوبہ اب وفاقی حکومت کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا، اور کچھی کینال آبپاشی منصوبے کے فیز II کی تکمیل پر 70 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔