بھارت کی پانی کو ہتھیار بنانے کی ایک اور کوشش، بگلیہار ڈیم میں رخنے بازی، چناب میں بہاؤ کم

پیر 5 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لائن آف کنٹرول پر جارحیت کی کوشش پر منہ کی کھانے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر پانی کو ہتھیار بنانے کی مذموم کوشش کرتے ہوئے اس مرتبہ بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت پہلگام کی آڑ میں پاکستان کا سارا پانی بند کرنے کی خواہش رکھتا ہے، ڈاکٹر محمد بشیر لاکھانی

یاد رہے کہ 26 اپریل کو بھی بھارت نے بغیر اطلاع  دیے دریائے جہلم میں بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا تھا جس سے چکوٹھی کے مقام پر دریا اچانک 15 فٹ تک بلند ہوگیا تھا۔

اب تازہ واردات میں بھارت نے بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف آتا پانی روکنا شروع کردیا ہے جس کے بعد دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

محکمہ انہار کے مطابق دریائے چناب میں کل ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 87 ہزار کیوسک تھی جو آج صرف 10ہزار800 کیوسک رہ گئی۔

مزید پڑھیے: بھارت نے ہمارے پانی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تو اسے جنگ تصور کریں گے، اسحاق ڈار

آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں کے علاقے رامبن میں واقع بگلیہار ڈیم میں 3 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔

بھارت کا اگلا مذموم قدم کیا ہوسکتا ہے؟

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اگلے قدم کے طور پر شمالی مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے بعد دریائے جہلم میں پانی کم ہونے کا خدشہ ہے۔

کشن گنگا میں 15 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: ہندوستان نے بغیر اطلاع دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا، مظفرآباد میں ایمرجنسی نافذ

یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوگئے تھے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر ڈال دیا تھا جبکہ پاکستان نے اس کی پرزور تردید کی ہے اور اس حوالے سے غیر جانبدارانہ انکوائری کرالینے کی بھی تجویز دی ہے جو بھارت نے اب تک قبول نہیں کی۔

علاوہ ازیں بھارت نے سنہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp