نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق پانی کے پائپ کے ذریعے تمباکو نوشی، جسے شیشہ بھی کہا جاتا ہے، مشرق وسطیٰ کے ممالک میں عام ہے لیکن اس نے دنیا بھر میں خاص طور پر نوجوانوں میں مقبولیت حاصل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسکول جانے والے بچوں میں نیکوٹین پاؤچز اور ای سگریٹ کا بڑھتا رجحان، یہ کتنے خطرناک ہیں؟
رپورٹ کے مطابق شیشہ کے استعمال کا بڑھتا ہوا عالمی رجحان بنیادی طور پر اس کے محفوظ ہونے کے بارے میں گمراہ کن معلومات کی وجہ سے ہے۔
رپورٹ کے مندرجات کے مطابق شیشہ کے دھوئیں میں ممکنہ طور پر نقصان دہ کیمیکلز ہوتے ہیں، جن میں کئی انسانی کارسنوجینز اور دیگر زہریلی مادے شامل ہیں۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی نہ کرنے والوں پر اس کے دھوئیں کے مضر اثرات کو تسلیم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بیلجیئم میں ڈسپوزایبل ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی
شیشہ کا دھواں متعدد کینسروں کے لیے ایک ممکنہ خطرے کا عنصر ہے اور حاملہ خواتین اور جنین کے لیے خطرہ ہے۔ شیشہ تمباکو نوشی کا 40 منٹ کا سیشن 100 یا اس سے زیادہ سگریٹ پینے کے برابر ہے۔
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق ایک مربوط عالمی کوشش کے ذریعے صحت کو لاحق خطرے کو کم کرنے کے لیے شیشہ کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے۔