وزیراعظم پاکستان نے بلال بن ثاقب کو بلاک چین اور کرپٹو کرنسی سے متعلق امور پر اپنا معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔ انہیں وزیر مملکت کا درجہ بھی دیا گیا ہے۔ اس غیر معمولی اقدام کے ساتھ پاکستان اُن چند ممالک (امریکا، ایل سلواڈور، متحدہ عرب امارات وغیرہ) کی صف میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے کرپٹو اور بلاک چین کے لیے خصوصی معاون مقرر کیا ہے۔
بلال بن ثاقب اس وقت پاکستان کرپٹو کونسل(PCC) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور وزیر خزانہ کے چیف ایڈوائزر بھی ہیں۔ بطور سی ای او، بلال بن ثاقب نے عالمی ٹیکنالوجی اداروں سے پاکستان کے تعلقات مضبوط بنائے ہیں۔ ان کی قیادت میں پاکستان کرپٹو کونسل نے ورلڈ لبرٹی فنانشل (WLF) سے شراکت داری کی، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حمایت یافتہ ڈی سینٹرلائزڈ فنانس پلیٹ فارم ہے۔ اس شراکت داری کا مقصد پاکستان میں بلاک چین اختراعات اور اسٹیبل کوائنز کا فروغ ہے۔
بلال بن ثاقب نے ’بائنانس‘ کے بانی چانگ پینگ ژاؤ (CZ) کو پاکستان کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک ایڈوائزر بھی مقرر کیا تاکہ کرپٹو ضوابط، انفرا سٹرکچر اور تعلیمی پروگراموں کو وسعت دی جا سکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی کرپٹو کونسل اور اے آئی ٹول کا مستقبل کیا ہے؟
بلال بن ثاقب نے لندن اسکول آف اکنامکس (LSE) سے سوشل انوویشن اور انٹرپرینیورشپ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے اور انہیں فاربس ایشیا 30 انڈر 30 میں شامل کیا جا چکا ہے۔ برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی جانب سے انہیں ایم بی ای (MBE) کا اعزاز بھی مل چکا ہے۔
یہ تقرری پاکستان کی ڈیجیٹل دنیا میں قیادت کے عزم کا اظہار ہے۔ جس طرح امریکا نے ڈیوڈ ساکس کو کرپٹو اور AI کے لیے وائٹ ہاؤس کا سربراہ مقرر کیا، پاکستان بھی نوجوان قیادت کو اختیار دے کر مستقبل کی ٹیکنالوجی کی سمت میں قدم بڑھا رہا ہے۔
بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نوجوان آبادی اور ڈیجیٹل منظرنامہ ہمیں ٹیکنالوجی کے مستقبل کی طرف ایک انقلابی چھلانگ کا موقع فراہم کرتا ہے، جہاں بلاک چین اور کرپٹو معیشت کی ترقی، اختراعات اور عالمی مسابقت کی بنیاد بنیں گے۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان کرپٹو کرنسی میں واقعی بھارت کے مقابلے میں آگے نکل گیا ہے؟
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کرپٹو کو تیزی سے اپنایا جا رہا ہے۔ 2023 گلوبل انڈیکس کے مطابق پاکستان دنیا میں کرپٹو اپنانے والے 10 بڑے ممالک میں شامل ہے، جہاں قریباً 4 کروڑ صارفین ہیں اور سالانہ 300 ارب ڈالر سے زائد کی ٹریڈنگ کی جاتی ہے۔
پاکستان ہر سال 40 ہزار سے زائد IT گریجویٹس پیدا کرتا ہے اور دنیا کی چوتھی بڑی فری لانسر مارکیٹ ہے۔ آبادی کا 60 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے، جو مستقبل کی ڈیجیٹل قیادت کے لیے زرخیز زمین مہیا کرتا ہے۔