بھارت کی سکھوں کے مقدس مقام ننکانہ صاحب پر ڈرون حملے کی کوشش کا واقعہ، پاکستان میں سکھ برادری کا شدید ردعمل، عالمی عدالت سے قانونی کارروائی کا مطالبہ۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع سکھ مذہب کی عبادت گاہ گردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب پر مبینہ ڈرون حملے کی کوشش کی گئی، جس نے نہ صرف پاکستانی سیکیورٹی اداروں کو متحرک کر دیا بلکہ ملک میں بسنے والی سکھ برادری میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی ڈرون نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ننکانہ صاحب کے قریب فضائی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم پاکستانی دفاعی نظام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس خطرے کو ناکام بنا دیا۔
واقعے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے علاقے میں سرچ آپریشن کیا اور ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا۔
اس واقعے پر پاکستان میں آباد سکھ برادری نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق پر حملہ قرار دیا۔ گردوارہ سری پنجہ صاحب حسن ابدال کے گرنتھی ہرویندر سنگھ، سردار راوندر سنگھ جگی اور دیگر سکھ رہنماوں نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ ننکانہ صاحب صرف پاکستان ہی نہیں، پوری سکھ قوم کے لیے ایک مقدس مقام ہے، اور اس پر حملے کی کوشش ناقابل برداشت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ ہمیشہ بارڈر پر لڑی جاتی ہے۔حالات کتنے ہی کشیدہ کیوں نہ ہوں۔کسی بھی مذہبی مقام کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی اس مذموم کوشش نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سکھوں کے جذبات مجروح کیے ہیں۔ سکھ کمیونٹی نے بین الاقوامی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے اس اقدام کا سختی سے نوٹس لے اور اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر جوابدہ بنایا جائے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا۔ جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، اس طرح کے واقعات خطے کے امن کو مزید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
جہاں سکھ رہنماؤں نے بھارت کی اس حرکت پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، وہیں سکھ مذہب کے ننھے بچوں کے جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں۔
حسن ابدال ہی سے تعلق رکھنے والے کم سن سکھ روہن پریت سنگھ نے بھی وی نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ بھارت جنگ لڑنا چاہتا ہے تو مردوں کی طرح بارڈر پر پاک افواج کیساتھ لڑے۔اس طرح ہمارے گردواروں کا نشانہ بنایا جانا، ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔