ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی شدت اختیار کرتی جارہی ہے، پیر کی صبح ایران نے اسرائیل کے مختلف شہروں پر بڑا میزائل حملہ کیا، جس میں تقریباً 100 میزائل فائر کیے گئے، ان حملوں کے نتیجے میں تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور حیفہ سمیت کئی شہر دھماکوں سے گونج اٹھے۔ ایرانی میزائل حملے میں تل ابیب میں واقعی امریکی سفارت خانہ بھی زد میں آگیا۔
حیفا میں ایک پاور پلانٹ پر میزائل گرنے سے شدید آگ بھڑک اٹھی، جس کے بعد اسرائیل کے وسطی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ تل ابیب اور دیگر شہروں میں بھی راکٹ گرنے سے متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا اور جانی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کا اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا
ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ ترین میزائل حملوں میں تل ابیب اور حیفہ کو شدید نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں کئی میزائل گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ موجودہ جنگ کے دوران اب تک کا سب سے شدید حملہ ہے۔
Fires were observed at the power plant in the vicinity of Israel's Haifa port, after Iranian forces launched a ballistic missile attack on port infrastructure on June 16 amid escalations with Israel pic.twitter.com/E2NMRm7wSv
— TRT World (@trtworld) June 16, 2025
اسرائیلی دفاعی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی سرزمین سے داغے گئے درجنوں بیلسٹک میزائل اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جن میں سے کئی کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم میزائلوں کی تعداد اور شدت نے اسرائیلی دفاعی نظام پر شدید دباؤ ڈال دیا۔
حیفا میں واقع اہم پاور پلانٹ ایک ایرانی میزائل کی زد میں آ کر آگ کی لپیٹ میں آ گیا، جس کے نتیجے میں وسطی اسرائیل میں بڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے۔ شہری علاقوں میں اندھیرا چھا گیا اور عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
مزید پڑھیں: طاقتور حملہ ہورہا ہے، ملک چھوڑ دو، ایران کا اسرائیلی عوام کو انتباہ
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق، تل ابیب اور حیفا پر ہونے والے حالیہ حملوں کے دوران ایران کے کم از کم 10 میزائل اسرائیلی دفاعی نظام کی گرفت سے بچ نکلے اور اپنے اہداف پر گرے۔
میزائل حملوں سے تل ابیب اور حیفا کے مختلف علاقوں میں شدید دھماکے سنے گئے، جب کہ کئی عمارتوں کو نقصان پہنچنے اور شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔
Armed Forces to Israelis: Leave! Occupied territories will not be inhabitable soon.https://t.co/WtD0VTkWrx pic.twitter.com/QWFxgFTXqB
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) June 15, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، صرف حیفہ میں ایرانی حملے سے 4 افراد زخمی ہوئے، جب کہ مجموعی طور پر اب تک 14 افراد کے ہلاک اور 300 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، اتوار کی رات بھی ایران نے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کی تھی، جس سے کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں تھیں۔
مزید پڑھیں: ایرانی میزائل حملوں نے اسرائیل میں تباہی مچا دی،14 افراد ہلاک، متعدد عمارتیں تباہ
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بن گوریان ایئرپورٹ کو بھی میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فضائیہ نے کئی ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کر دیا۔
ایرانی فوج نے سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا کوئی کونا رہنے کے قابل نہیں چھوڑیں گے، اور اسرائیلی آبادکار مقبوضہ علاقوں کو فوری طور پر خالی کر
ایران کے میزائل حملے، تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کو بھی نقصان پہنچا
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے پیر کے روز کہا ہے کہ تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کی عمارت کو ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں معمولی نقصان پہنچا ہے، تاہم کسی امریکی اہلکار کو کوئی چوٹ نہیں آئی۔
یہ حملہ ایران کی جانب سے پیر کی صبح اسرائیلی شہروں پر میزائلوں کی بارش کے دوران کیا گیا، جو اسرائیل کے ایران کے اندر گہرائی تک فوجی اہداف پر حملے کے جواب میں کیا گیا۔ دونوں ممالک کی جانب سے مزید کارروائیوں کی دھمکیوں نے خطے میں وسیع جنگ کے خدشات کو جنم دے دیا ہے۔
مختلف میڈیا رپورٹس میں شامل تصاویر میں تل ابیب کے ساحلی علاقے میں تباہ شدہ عمارتیں دکھائی گئیں، جہاں اسرائیلی فوج نے شہریوں کو فوری پناہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
امریکی سفیر مائیک ہکابی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ تل ابیب میں امریکی سفارتخانے کے قریبی علاقے میں ایرانی میزائل گرنے سے عمارت کو جھٹکے سے معمولی نقصان پہنچا، لیکن امریکی عملے کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔”
امریکی سفیر نے مزید کہا کہ مقبوضہ یروشلم میں امریکی سفارتخانہ پیر کے روز بند رہے گا، کیونکہ ’شیلٹر ان پلیس‘ یعنی گھروں یا محفوظ مقامات پر رہنے کے احکامات بدستور نافذ ہیں۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے دشمنی اور پراکسی جنگیں جاری رہی ہیں، مگر حالیہ اسرائیلی حملے اور ایرانی ردعمل کے بعد تصادم اپنی شدت کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملے کیے ہیں، جن میں کئی اعلیٰ کمانڈرز اور جوہری سائنسدان مارے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے سے باز رہنے کی ہدایت کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کریں، تاہم صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی فریقین کو پہلے لڑنے کے لیے چھوڑنا پڑتا ہے۔
اسرائیل کے ایران پر حملوں پر شدید تشویش ہے، چین نے خبردار کردیا
چین نے اسرائیل کے ایران پر حملوں پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران اسرائیل تنازعہ مزید شدت اختیار کرتا ہے تو سب سے پہلے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک اس کے سنگین نتائج بھگتیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بیجنگ میں لائیو پریس کانفرنس کے دوران کہا
چین کو اسرائیل کے ایران پر حملوں پر شدید تشویش ہے، جو اچانک فوجی کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ تمام فریقین فوری طور پر ایسے اقدامات کریں جو تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیں، تاکہ خطہ مزید بدامنی کا شکار نہ ہو۔ مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور مشاورت کی راہ دوبارہ ہموار ہو سکے۔
گو جیاکن نے خبردار کیا کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ مزید پھیلتا ہے یا شدت اختیار کرتا ہے تو مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سب سے پہلے متاثر ہوں گے۔
چین کی طرف سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تصادم پر خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور بڑی عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ سنجیدہ سفارتی اقدامات کریں۔
ایران اسرائیل جنگ میں مداخلت کی تو امریکی اڈے نشانہ بنیں گے، عراقی حزب اللہ کی امریکا کو دھمکی
عراق کی طاقتور ایران نواز مسلح تنظیم ’کتائب حزب اللہ‘نے امریکا کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں عسکری مداخلت کی تو خطے بھر میں امریکی مفادات اور فوجی اڈے حملوں کی زد میں آ جائیں گے۔
تنظیم کے سیکریٹری جنرل ابو حسین الحمیداوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم خطے میں امریکی فوج کی تمام نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر امریکا جنگ میں براہِ راست مداخلت کرتا ہے تو ہم بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اُس کے تمام مفادات اور اڈوں کو نشانہ بنائیں گے۔‘
’کتائب حزب اللہ‘ کے سیکرٹری جنرل نے عراق میں امریکی سفارتخانے کی فوری بندش کا مطالبہ کرتے ہوئے عراقی حکومت سے کہا کہ حکومت میں شامل مخلص اور ذمہ دار شخصیات جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جرات مندانہ مؤقف اختیار کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر خطے میں جنگ بڑھی تو عراق میں امریکی عسکری و سفارتی موجودگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور یہ عراق کی سلامتی و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن جائے گی۔
اسرائیلی حملوں میں عراقی فضائی حدود کا استعمال ’ناقابل قبول‘، عراقی حکومت
دوسری طرف عراقی حکومت نے گزشتہ روز ایک بیان میں اسرائیلی حملوں میں عراقی فضائی حدود کے استعمال کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا اور کہا کہ ’ہم عراق کی فضائی حدود کی کسی بھی خلاف ورزی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اور امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ صیہونی ریاست کے طیاروں کو ہماری فضائی حدود استعمال کرنے سے روکے۔‘ حکومت نے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کو باضابطہ شکایت بھی جمع کروائی ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی بغداد سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کو اپنی فضائی حدود اور سرزمین ایران کے خلاف استعمال کرنے سے روکے۔ ایران کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے حالیہ حملوں میں بالواسطہ شریک ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کتائب حزب اللہ کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب لبنان کی حزب اللہ سمیت ایران کے اتحادی گروہ تاحال خاموش ہیں، مگر کسی بھی بڑی مداخلت کی صورت میں وہ بھی متحرک ہو سکتے ہیں۔
خطے پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال اگر نہ رکی تو باقاعدہ علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے، جس کے اثرات نہ صرف عراق بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ پر مرتب ہوں گے۔