لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق 8 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ضمانتیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 9 مئی سے متعلق 8 مقدمات میں ضمانتیں مسترد کرنے کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے دیے گئے سازشی بیانات کے نتیجے میں ریاستی املاک، جان و مال اور جناح ہاؤس کو شدید نقصان پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی جناح ہاؤس سمیت 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد
تحریری فیصلے کے مطابق ان مقدمات میں ریاستی اداروں اور حکومت کو دباؤ میں لانے کے لیے منظم طور پر مجرمانہ طاقت کا استعمال کیا گیا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک پولیس اہلکار نے 4 مئی 2023 کو چکری میں عمران خان کی مبینہ سازش سنی اور 45 منٹ کے اندر اندر اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا، جو 9 مئی کو وقوعہ سے پہلے کا ایک اہم ثبوت ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سازش سننے والے پولیس اہلکاروں نے بیان تاخیر سے نہیں دیے، اور اس نکتے کو فیصلے میں خاص طور پر واضح کیا گیا ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بطور لیڈر عمران خان کا کردار شریک ملزمان سے مختلف اور زیادہ سنگین نوعیت کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9 مئی، عمران خان اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے اپیلیں سماعت کے لیے مقرر
عدالت نے نشاندہی کی کہ پراسیکیوشن کے پاس عمران خان کے خلاف آڈیو، ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ موجود ہے، جو ان کی مداخلت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے وکیل کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ انہیں چودہ ماہ بعد گرفتار کیا گیا، کیونکہ وہ 9 جولائی 2024 تک ان مقدمات میں عبوری ضمانت پر تھے اور اسی بنا پر انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
یہ تفصیلی فیصلہ عمران خان کے لیے قانونی محاذ پر ایک اور جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے، جبکہ اس سے قبل بھی 9 مئی واقعات کے تناظر میں ان کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔