پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز کاروبار کا آغاز مثبت رجحان کے ساتھ ہوا، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس ابتدائی لمحات میں 133,000 کی سطح عبور کر گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صبح 10 بج کر 15 منٹ پر کے ایس سی بینچ مارک انڈیکس 133,257.44 پوائنٹس پر پہنچ گیا جو کہ 1,308.38 پوائنٹس یا 0.99 فیصد اضافہ ہے۔
کاروباری سرگرمیوں میں نمایاں تیزی آٹو موبائل اسمبلرز، کمرشل بینکس، تیل و گیس کی تلاش سے وابستہ کمپنیوں، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریز کے شعبوں میں دیکھی گئی، بڑی کمپنیوں جیسے کہ اے آر ایل، حبکو، پی ایس او، ایس ایس جی سی، ایففرٹ، ایم سی بی، میزان بینک اور یو بی ایل کے شیئرز سبز رنگ میں یعنی مثبت ٹریڈنگ کرتے نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں:نئے مالی سال کے پہلے ہی روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس پہلی بار 27 ہزار کی سطح عبور کرگیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے مالی سال 2026 کا آغاز ایک نئی بلند ترین سطح سے کیا، جب کے ایس ای 100 انڈیکس پہلی بار 130,000 پوائنٹس سے تجاوز کر گیا، گزشتہ ہفتے کا اختتام انڈیکس نے 131,949 پوائنٹس پر کیا تھا، جو ہفتہ وار بنیاد پر 6.1 فیصد اضافہ ہے۔
ماہرین کے مطابق، کے ایس ای 100 انڈیکس نے مالی سال 2025 میں تمام بڑے اثاثہ جاتی شعبوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے شاندار کارکردگی دکھائی اور 60.15 فیصد منافع دیا۔
عالمی منڈیوں میں صورتحال مختلف رہی۔ پیر کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا، کیونکہ امریکی حکام کی جانب سے محصولات کے نفاذ میں تاخیر کی خبر تو سامنے آئی، مگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، اس کے علاوہ تیل کی قیمتوں میں بھی کمی ہوئی کیونکہ اوپیک پلس نے توقع سے زیادہ سپلائی کھول دی۔
مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ٹریڈنگ پہلی بار ریکارڈ سطح پر بند ہوئی،بجٹ سے اسٹاک سرمایہ کار مطمئن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں کئی تجارتی معاہدے حتمی مراحل میں داخل ہوں گے، اور 9 جولائی تک دیگر ممالک کو نئی بلند نرخوں پر محصولات سے آگاہ کر دیا جائے گا، جو کہ یکم اگست سے لاگو ہوں گے۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی اپریل میں بیشتر ممالک پر 10 فیصد بنیادی ٹیرف اور کچھ پر 50 فیصد تک جوابی ٹیرف کا اعلان کر چکے ہیں، وہ مزید 60 سے 70 فیصد تک محصولات اور برازیل، روس، بھارت اور چین سمیت برکس ممالک سے قربت رکھنے والے ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیرف کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
اگرچہ بہت کم حقیقی معاہدے ہوئے ہیں، ماہرین پہلے سے ہی تاریخ میں توسیع کی توقع کر رہے تھے، تاہم یہ واضح نہیں کہ نئی تاریخ تمام تجارتی شراکت داروں پر لاگو ہوگی یا صرف چند ایک پر۔
مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری حجم 26 ارب روپے سے زائد، اسٹاک مارکیٹ کا مستقبل کیا ہوگا؟
سرمایہ کار امریکی تجارتی پالیسی کی غیر یقینی صورتحال کے عادی ہو چکے ہیں، اور اسی وجہ سے ابتدائی ردِعمل محتاط رہا۔
ایس اینڈ پی 500 اور نیسڈیک فیوچرز میں 0.3 فیصد کمی دیکھی گئی۔
یورپ میں یورو اسٹاک 50 فیوچرز 0.1 فیصد اور برطانیہ کا ایف ٹی ایس سی 0.2 فیصد نیچے آیا، جب کہ جرمنی کا DAX مستحکم رہا۔
جاپانی نکی انڈیکس میں 0.5 فیصد کمی ہوئی، جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ MSCI کا جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک شیئرز کا انڈیکس 0.6 فیصد نیچے آیا، جب کہ چینی بلو چپ اسٹاکس میں بھی 0.5 فیصد کمی ہوئی۔