کاروباری دنیا میں حوصلہ، مستقل مزاجی اور محنت کی مثال قائم کرنے والی جُولیا اسٹیورٹ نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے دھچکے کو ایک شاندار کامیابی میں بدل ڈالا۔ وہ ایپل بیز (Applebee’s) میں صدر کی حیثیت سے کمپنی کو منافع بخش بنانے میں کامیاب ہوئیں، مگر جب وعدے کے مطابق انہیں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بنانے کا وقت آیا تو صاف جواب دے دیا گیا کہ یہ عہدہ انہیں کبھی نہیں ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سبزیاں فروخت کرکے بیٹے کو ڈاکٹر اور بیٹی کو انجینیئر بنانے والی باہمت خاتون
1990 کی دہائی کے آخر میں جُولیا اسٹیورٹ کو کمپنی کا صدر بننے کے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا کہ اگر وہ ایپل بیز کو منافع میں لے آئیں تو انہیں سی ای او بنا دیا جائے گا۔ 3 سال کی انتھک محنت اور ایک نئی ٹیم کے ساتھ انہوں نے کمپنی کو ایک کامیاب راستے پر ڈال دیا۔ مگر فیصلہ کن ملاقات میں بورڈ چیئرمین نے ان سے کہا ’نہیں، کبھی بھی نہیں۔‘ یہی الفاظ ان کی زندگی کا رخ بدل گئے۔
نیا سفر اور شاندار کم بیک
مایوسی کے بجائے انہوں نے فیصلہ کیا کہ نئی منزل تلاش کریں۔ جُولیا اسٹیورٹ نے حریف ریسٹورنٹ چین آئی ہاپ (IHOP) میں شمولیت اختیار کی اور صرف 5 سال کے اندر اس برانڈ کو نہ صرف مستحکم کیا بلکہ اسے ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسکردو کی خاتون کسان جو کچن گارڈننگ سے لاکھوں روپے کماتی ہے
کامیابی سے حوصلہ پا کر انہوں نے ایک غیر متوقع قدم اٹھایا آئی ہاپ کے ذریعے ایپل بیز کو خریدنے کی تجویز رکھی، بالآخر یہ ڈیل 2.3 بلین ڈالر میں مکمل ہوئی اور ایپل بیز، جہاں سے انہیں دھتکارا گیا تھا، اُن کی ملکیت میں آ گیا۔
سابق باس کی برطرفی
سودے کے بعد جُولیا نے ایپل بیز کے اُس باس کو کال کی جس نے انہیں انکار کیا تھا اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کمپنی میں ’دو سی ای او کی ضرورت نہیں‘ لہٰذا وہ انہیں برطرف کررہی ہیں۔ اس لمحے نے اُن کی کامیابی کو ایک تاریخی بدلے میں بدل دیا۔
کامیابی کا سفر جاری
جُولیا اسٹیورٹ ایک دہائی تک ڈائن برانڈز گلوبل (Dine Brands Global) کی چیئر اور سی ای او رہیں۔ آج وہ مختلف کمپنیوں کے بورڈز میں شامل ہیں اور ایک ویلنیس ایپ کی بانی بھی ہیں۔ ان کی کہانی اس بات کی مثال ہے کہ اگر حوصلہ برقرار رکھا جائے تو ناکامی سب سے بڑی کامیابی کا زینہ بن سکتی ہے۔