پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکینِ قومی اسمبلی کی اکثریت نے قائمہ کمیٹیوں میں واپسی کی حمایت کر دی ہے۔
پارٹی کے حالیہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بیشتر ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمانی امور میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے قائمہ کمیٹیوں میں موجودگی ناگزیر ہے۔
اسی دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ سلمان اکرم راجہ عمران خان کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ قائمہ کمیٹیوں سے استعفے واپس لے لیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی ہدایت کے باوجود پی ٹی آئی کے 25 اراکین تاحال قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی نہیں ہوئے
وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ جمہوری اور پارلیمانی نظام میں قائمہ کمیٹیوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
’انہی کمیٹیوں میں قانون سازی پر رائے دی جا سکتی ہے اور بہتر انداز میں قوانین کو شکل دی جا سکتی ہے۔‘
ان کے مطابق ایوان میں جب کوئی قانون پیش کیا جاتا ہے تو وہاں صرف حکومت اور اپوزیشن کا شور سنائی دیتا ہے، سنجیدہ رائے شامل نہیں ہو پاتی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
لطیف کھوسہ نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی میں صرف اراکینِ قومی اسمبلی اور سینیٹ شامل ہوتے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ اس کمیٹی کے رکن نہیں، البتہ کمیٹی چاہے تو انہیں اجلاس میں مدعو کر سکتی ہے۔
ان کے مطابق پارلیمانی کمیٹیوں میں واپسی کا حتمی فیصلہ پارلیمانی پارٹی نے کرنا ہے جو عمران خان کی منظوری کے بعد ہی نافذ العمل ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں اس حوالے سے ضرور بات ہوئی ہے کہ کمیٹیوں میں واپس جانا چاہیے تاکہ اداروں کی جانچ ممکن ہو، تاہم عمران خان سے بات کرنے کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا۔
’بیرسٹر گوہر کمیٹی کا حصہ ہیں اور وہی یہ فیصلہ عمران خان کے سامنے رکھیں گے۔‘
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی تمام قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی، ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا بھی اعلان
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی امور سے متعلق تمام اہم فیصلے پارلیمانی پارٹی کرتی ہے اور یہ فیصلے اراکینِ پارلیمنٹ کی مشاورت سے ہوتے ہیں، سیاسی یا قانونی کمیٹیوں کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
’کمیٹی کی سفارشات عمران خان کو بھیجی جاتی ہیں اور وہی ان پر حتمی رائے دیتے ہیں۔ اگر وہ متفق نہ ہوں تو فیصلے میں ان کی رائے شامل کی جاتی ہے۔‘
ذرائع کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں زیادہ تر اراکین نے کمیٹیوں میں واپسی کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا
رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کہا کہ کمیٹیوں کے ذریعے ہی حکومتی اداروں سے جواب دہی ممکن ہے۔
جنید اکبرنے بتایا کہ بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی وہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھی طلب کرنے والے تھے۔
اجلاس میں بعض اراکین نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ سے متعلق فیصلے صرف منتخب نمائندوں کو کرنے چاہییں، نہ کہ سیاسی کمیٹی یا غیر منتخب افراد کو۔
مزید پڑھیں:کیا پی ٹی آئی کے ناراض ارکان اسمبلی الگ گروپ بنانے والے ہیں؟
ان کے مطابق عمران خان کو قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے بعض غیر منتخب افراد کی جانب سے غلط اطلاعات دی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر متعدد اراکینِ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دے دیے تھے۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ فیصلہ عمران خان کی براہِ راست ہدایت پر کیا گیا تھا۔