کیا ’ملالہ فنڈ‘ پاکستان میں تعلیم سے محروم 2 کروڑ سے زائد بچوں کے لیے راحت کا سبب بن سکتا ہے؟

جمعرات 9 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں لاکھوں بچے آج بھی تعلیم کے حق سے محروم ہیں، سرکاری اور بین الاقوامی اداروں کے مطابق ملک بھر میں قریباً 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ یہ تعداد نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ شمار کی جاتی ہے۔ ان میں ایک بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے، جو سماجی رکاوٹوں، غربت، رسومات اور بنیادی سہولیات کی کمی کے باعث تعلیم حاصل نہیں کر پاتیں۔

ایسے حالات میں ایک نام جو بار بار سامنے آتا ہے وہ ملالہ یوسفزئی کا ہے۔ سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کی۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان میں 90 فیصد سرکاری اسکول بند

2012 میں طالبان کے حملے کے بعد جب ملالہ کو عالمی توجہ ملی، تب سے انہوں نے اپنی آواز کو تعلیم کے فروغ کے لیے استعمال کیا۔ وہ دنیا کی سب سے کم عمر نوبیل انعام یافتہ بنیں اور ان کی جدوجہد نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا۔

’ملالہ یوسفزئی نے 2013 میں ملالہ فنڈ کے نام سے تنظیم قائم کی‘

ملالہ یوسفزئی نے 2013 میں ’ملالہ فنڈ‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی جس کا مقصد دنیا بھر میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں لڑکیوں کو 12 سال کی معیاری تعلیم کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

پاکستان میں یہ فنڈ مختلف منصوبوں کے ذریعے سرگرم عمل ہے، جن میں مقامی سطح پر تعلیمی کارکنوں کی مالی اور فنی معاونت، اسکولوں کی بحالی اور تعلیمی پالیسیوں پر تحقیق شامل ہے۔

ملالہ فنڈ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، سندھ اور پنجاب میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کئی منصوبے جاری ہیں۔

فنڈ نے ایسے علاقوں میں اسکولوں کی تعمیر نو اور اساتذہ کی تربیت میں مدد دی ہے جہاں تعلیمی ڈھانچے کو شدت پسندی یا عدم توجہی نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے علاوہ فنڈ لڑکیوں کے لیے تعلیمی وظائف اور سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی کام کررہا ہے۔

کورونا وائرس کے دوران جب اسکول بند تھے تو ملالہ فنڈ نے ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ پر بھی کام کیا تاکہ لڑکیاں گھروں میں رہتے ہوئے تعلیم جاری رکھ سکیں۔ اس میں آن لائن کلاسز، ریڈیو پروگرامز اور دیگر ڈیجیٹل ذرائع شامل تھے۔

اگرچہ ملالہ اور ان جیسے دیگر افراد کی کوششیں قابلِ تحسین ہیں، مگر ماہرین کا ماننا ہے کہ صرف انفرادی یا غیر سرکاری سطح پر کی جانے والی کوششیں اس بحران کا مکمل حل نہیں ہو سکتیں۔

پاکستان میں تعلیم کے شعبے کو ایک مضبوط، مربوط اور طویل مدتی حکومتی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ صرف اسکول بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، جب تک وہاں معیاری تعلیم، تربیت یافتہ اساتذہ اور ضروری سہولیات موجود نہ ہوں۔

تعلیم ہر بچے کا حق ہے، ملالہ یوسفزئی کا زور

ملالہ کئی بار اس بات پر زور دے چکی ہیں کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، اور اس حق کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک بچی، ایک استاد، ایک کتاب اور ایک قلم دنیا کو بدل سکتے ہیں، تو ہمیں ان کے لیے راستہ ہموار کرنا ہوگا۔

پاکستان میں لاکھوں بچوں کا تعلیمی مستقبل اب بھی غیر یقینی ہے۔ لیکن اگر حکومتی ادارے، سماجی تنظیمیں اور مقامی کمیونٹیز مل کر کام کریں تو یہ خواب حقیقت بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟

ملالہ نے جو شمع جلائی ہے، اسے ہر گاؤں، ہر بستی اور ہر گھر تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے۔ تعلیم صرف ایک ذاتی کامیابی نہیں، بلکہ ایک اجتماعی فلاح کا راستہ ہے، جو صرف کوشش نہیں بلکہ عزم اور عمل مانگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟