خیبر پختونخوا کے سابق مشیرِ اطلاعات اور رہنما بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ دوحا اور استنبول مذاکرات میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی نہ ہونا انتہائی قابلِ افسوس اور وفاقی حکومت کی بدنیتی کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبہ ہے اور افغانستان کے ساتھ جاری کشیدگی کا سب سے زیادہ اثر اور نقصان اسی صوبے کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹر سیف کے مطابق، جعلی وفاقی حکومت قومی سلامتی جیسے حساس مسئلے پر بھی سیاست سے باز نہیں آ رہی۔ خیبر پختونخوا اور افغانستان کے عوام گہرے مذہبی، ثقافتی اور سماجی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں، اس لیے افغانستان سے متعلق کسی بھی پیشرفت کے براہِ راست اثرات اسی صوبے پر پڑتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ افغانستان سے امن مذاکرات میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی ناگزیر ہے اور اس مقصد کے لیے قبائلی عمائدین اور مقامی قیادت کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔














