سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کےد وران جناح ہاؤس پر حملے کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ جو سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی صاحبزادی ہیں، نے اپنی گرفتاری دینے کا عندیہ دیا ہے اور ان کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے۔
آڈیو میں خدیجہ شاہ کہتی ہیں کہ میری فیملی کے ساتھ گزشتہ 5 روز میں جو کچھ کیا گیا وہ قابل برداشت نہیں اس لیے میں گرفتاری دینے جا رہی ہوں۔
خدیجہ شاہ کہتی ہیں کہ یہ فیصلہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ میری فیملی کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان لوگوں نے میرے والد، بھائی اور شوہر کو آدھی رات کے وقت گھر میں گھس کر اغوا کیا۔ حالانکہ میرے والد شوگر کے مریض ہیں۔ جب یہ کارروائی کی گئی تو وہ رات ہمارے لیے اذیت ناک تھی۔
یہ ہے جی خدیجہ شاہ کا وائس نوٹ۔۔۔۔ اگر ہماری مائیں، بہنیں، بیٹیاں بھی محفوظ نہیں تو یہاں کون محفوظ ہے؟ جلاؤ، گھیراؤ کسی صورت قابل قبول نہیں لیکن پرامن احتجاج سب کا بنیادی حق ہے اور آخر مخصوص مقامات ہی مقدس کیوں؟ مزار قائد کی بے حرمتی پر بھی ایسی گرفتاریاں ہوئی تھیں؟ کیا کوئی بھی… pic.twitter.com/K9vZlpKC5O
— Ali Malik (@AliHasnainMalik) May 21, 2023
خدیجہ شاہ نے کہا کہ میں جمہوریت اور پاکستان کے آئین پر یقین رکھتی ہوں۔ میری وجہ سے میری فیملی کو کسی تجربے سے گزرنا پڑے تو یہ میرے لیے اچھا نہیں اور میں کبھی بھی ایسا نہیں چاہوں گی۔
یاد رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے دوران 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور پولیس نے ہفتے کے روز چھاپہ مار کر خدیجہ شاہ کے شوہر کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملے کی مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ ہیں جو چھاپے کے وقت گھر کے پچھلے دروازے سے نکل گئی تھیں اور اس کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ خدیجہ شاہ سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کی نواسی ہیں۔