عظیم بلے باز کی 66 ویں سالگرہ پر خصوصی تحریر
ذرا تصور کریں کہ کسی فلم کے ولن کا نام شہرہ آفاق کھلاڑی پر ہوگا تو یہ بات کیا ظاہر کرے گی؟ یقینی طور پر یہی کہ کھیل کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ ایسا ہو چکا ہے۔ اس کے لیے ذرا ماضی کی طرف سفر کرنا پڑے گا۔
1986ء میں جب جاوید میانداد نے شارجہ کے میدان میں تاریخی چھکا مارا تو وہ بھارتیوں کے اعصاب پر چھائے گئے۔ جاوید میاں داد نے کیسے ناممکن کو ممکن کر دکھایا یہ بات اُس وقت ہی نہیں آج تک بھارتیوں کے سمجھ میں نہیں آئی ہے۔
چیتن شرما گھر میں محصور ہوگئے
چیتن شرما کو لگائے گئے اس چھکے نے جہاں جاوید میانداد کی قدر و منزلت میں اور اضافہ کر دیا تھا وہیں بھارتی بالر کی زندگی عذاب بن گئی تھی۔ عالم یہ تھا کہ چیتن شرما ایک لمبے عرصے تک گھر میں قید ہو کر رہ گئے تھے اور باہر نکلنے سے اس لیے ڈرتے تھے کہ کہیں خونخوار بھارتی پرستار ان پر حملہ آور نہ ہوجائیں۔
جاوید میانداد کے اس تاریخی اور فاتحانہ چھکے نے ہر بھارتی کا سکھ و چین برباد کرکے رکھ دیا تھا۔ رہ سہی کسر اُس وقت پوری ہوگئی جب 1987 کے ابتدائی ماہ میں عمران خان کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے ایک طویل عرصے بعد 5 ٹیسٹ اور 6 ایک روزہ میچز کے لیے بھارت کا دورہ کیا۔
اس دورے میں پاکستانی کھلاڑی چھائے رہے۔ جاوید میانداد کو قابو کرنے کے لیے بھارتی ایمپائرز میدان میں اپنی ٹیم کی بھرپور مدد کرتے نظر آئے لیکن وہ پھر بھی میانداد کے سامنے بے بس، ناکام اور لاچار ہی رہے۔
میدان میں تمام تر کوششوں کے باوجود جاوید میانداد بھارتی ٹیم اور پرستاروں کے لیے ڈراؤنا خواب بن چکے تھے۔ شارجہ کے چھکے کا غم یا صدمہ کسی صورت کم نہیں ہو رہا تھا۔ ایسے میں جاوید میانداد سے بدلہ لینے کا پروگرام بنایا گیا۔
جاوید میاں داد کے خلاف منصوبہ
جاوید میانداد کے خلاف انتقام کے شعلوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ایک منصوبہ ترتیب دیا گیا۔ یہ منصوبہ کسی بھارتی بالر نے نہیں بنایا تھا ، کیونکہ ان میں اتنا دم خم نہیں تھا بلکہ یہ سطحی سوچ ہدایتکار انیل شرما کی تھی۔ یہ وہی انیل شرما ہیں جنہوں نے بعد میں غدر، ایک پریم کتھا، دی ہیرو اور اب تمہارے حوالے وطن ساتھیوں، جیسی پروپیگنڈا فلمیں تخلیق کی تھیں جن کا ایجنڈا پاکستان مخالف ہوتا تھا۔
محدود سوچ کے ہدایتکار انیل شرما نے جاوید میانداد کے خلاف بھڑاس نکالنے کے لیے اپنی فلم ’حکومت‘ میں خاص طور پر ایک کردار جاوید میانداد کے نام سے شامل کیا۔ اس کردار کو نبھانے کے لیے بدنام ولن سدھیر کی خدمات حاصل کی گئیں۔
دھرمیندر، رتی اگنی ہوتری، شمی کپور اور پریم چوپڑہ کی کاسٹ والی اس فلم میں انسپکٹر جاوید میانداد کا کردار بھارتی تنگ نظر ذہنیت کا عکاس بن کر رہ گیا۔
انسپکٹر جاوید میانداد کا کردار
پاکستانی سپر اسٹار جاوید میانداد جن کے دنیا بھر میں لاکھوں چاہنے والے موجود ہیں لیکن 1987 کی اس مووی میں انسپکٹر جاوید میاں داد کو دنیا کا سب سے بدکردار شخص دکھایا گیا۔ یہ انسپکٹر رشوت خور ہی نہیں بلکہ فلم کے دیگر ولن کے ساتھ مل کر ہر وہ برا کام کرتا جو اس سے ہوسکتا۔
ہدایتکار انیل شرما جنہوں نے کہانی بھی خود لکھی تھی۔ انسپکٹر جاوید میانداد کو اس روپ میں دکھایا کہ جو قانون کا احترام نہیں کرتا۔ عوام کا خیال نہیں رکھتا اور انتہائی ظالم، سفاک اور بے رحم ہے۔ یعنی یہ سمجھا جائے کہ جاوید میاں داد سے نفرت کا اظہار ’حکومت‘ میں بھرپور انداز میں کیا گیا۔
یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ جاوید میانداد کی غیر معمولی کارکردگی اور پھر شارجہ کے تاریخی چھکے کے خلاف اپنے غصے کو اس کردار میں منفی رنگ بھر کے پیش کیا گیا۔ حد تو یہ ہے کہ انسپکٹر جاوید میانداد کا نام لے لے کر فلم میں مغلظات بھی بکی گئیں۔
میاں داد کسی بھارتی بالر کے قابو نہیں تھے
حقیقت میں تو میانداد کسی بھارتی بالر کے قابو نہیں تھے اسی لیے اس کردار میں بدترین سلوک اختیار کیا گیا۔ کہیں جوتیوں کا ہار پہنایا گیا تو کہیں ان کے بال تک مونڈھ کرکے متعصب اور تنگ نظر ہدایتکار نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔
ہدایتکار کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ جاوید میانداد نامی اس کردار کے ساتھ کیا کچھ نہیں کرے۔ ظاہر ی بات ہے کہ یہ فقط لیجنڈری کھلاڑی جاوید میانداد کے خلاف وہ غم و غصہ کا اثر تھا، اور بغض کی وجہ عظیم بلے باز کا بھارت کے خلاف شاندار بیٹنگ ریکارڈ ہے۔
منفی سوچ کی عکاس فلم ’حکومت‘
منفی سوچ کی عکاس فلم ’حکومت‘ کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورے مکمل کرنے کے ایک دن بعد یعنی 27 مارچ 1987 میں سنیما گھروں میں لگایا گیا۔ یہ وہی دورہ تھا جس میں پاکستان نے بنگلور میں انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو ٹیسٹ میچ میں ہرا کر سیریز ہی نہیں جیتی تھی بلکہ ون ڈے سیریز میں بھی 1-5 سے فتح یاب ہوا تھا۔ اس لیے بھارتیوں کو شارجہ میں لگنے والے زخم ایک بار پھر تازہ ہوگئے۔
بہرحال جاوید میانداد کو برا بھلا کہنے سے عظیم بلے باز کی شان میں تو کوئی کمی نہیں آئی لیکن دنیا کو یہ معلوم ہوگیا کہ بھارت میں تنگ نظری اور متعصبانہ سوچ عروج پر ہے اور اس کا اسپورٹس مین اسپرٹ سے تو دور دور کوئی واسطہ نہیں ہے۔
بھلا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کھلاڑی کے شاندار ریکارڈز اور بیٹنگ سے کوئی اس قدر خائف اورطیش میں آئے کہ کھیل کے میدان میں جاوید میانداد کا مقابلہ کرنے کے بجائے فلم میں انہیں ولن بنادیا جائے مگر بھارت میں یہ بھی ہو گیا۔