باسکٹ بال کی پہلی سعودی بین الاقوامی ریفری لامیا النہدی نے اس شعبے کا انتخاب کیوں کیا؟

ہفتہ 19 اگست 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسکول جانے کی عمر میں مختلف کھیلوں کے درمیان کسی ایک کھیل کو چننا اس کھیل کے لیے جذبے اور محبت پر مبنی ہوتا ہے، لامیا النہدی کے لیے بھی تمام کھیلوں کے درمیان باسکٹ بال کو چننے کی وجہ ان کا جزبہ اور شوق تھا، اس حوالے سے ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ 13 سال کی عمر سے باسکٹ بال کھیل رہی ہیں کیونکہ اس منفرد کھیل میں رفتار، ذہانت اور ٹیم ورک پر انحصار کرنا ضروری ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کو اس کھیل سے لگاؤ زیادہ رہا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق کھیل کے میدان میں با حجاب رہنے والی سعودی عرب کی پہلی کوالیفائیڈ بین الاقوامی باسکٹ بال ریفری لامیا النہدی کا کہنا ہے کہ باسکٹ بال صرف صحت مند رہنے اور بھاگنے دوڑنے کا نام نہیں ہے بلکہ جب ٹیم ورک کی بات آتی ہے تو باسکٹ بال صرف ایک کھیل سے کہیں زیادہ ہے۔

بشکریہ عرب نیوز

کھیل سے لگن اور جزبے کے 10 سال سے زائد عرصے کے بعد، لامیا النہدی نے بین الاقوامی باسکٹ بال فیڈریشن کے تحت ہونے والا باسکٹ بال ریفری بننے کا امتحان پاس کیا جس کے بعد ان کو سعودی عرب میں باسکٹ بال کی تاریخ میں پہلی سعودی بین الاقوامی ریفری بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

لامیا النہدی کا کہنا ہے کہ ان کو یہ امتحان پاس کرنے کے لیے میدان میں باسکٹ بال کی تیاری اور تربیت کے ساتھ ساتھ قانون سازی اور قوانین سے بھی گزرنا پڑا، اور پہلی سعودی بین الاقوامی باسکٹ بال ریفری بننا ایک اعزاز تو ہے ہی لیکن ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے۔

بشکریہ عرب نیوز

لامیا کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں بلکہ ایک خوبصورت کھیل کی بھی نمائندگی کر رہی ہیں جس کھیل کے لیے انہوں نے اپنی زندگی کے 10 سال گزار دیے ہیں۔

’اپنے ملک، مذہب اور بہت سی اقدار کی بھی نمائندگی کررہی ہوں جن کو اپنے ساتھ سنبھال رکھا ہے۔‘

واضح رہے باسکٹ بال کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن (ایف آئی بی اے) نے سعودی خاتون لامیا فوزی النہدی کو پہلی بین الاقوامی سعودی ریفری کے طور پر منتخب کیا ہے۔ باسکٹ بال کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سعودی خاتون کو باسکٹ بال کا ریفری مقرر کیا گیا ہے۔

سعودی باسکٹ بال آرگنائزیشن ملک کے اندر اور باہر سعودی خواتین کو باسکٹ بال کا ریفری تعینات کرانے کے لیے کام کررہی تھی۔ سعودی باسکٹ بال فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ فیڈریشن کی طرف سے سعودی خواتین کو بااختیار بنانے، مقامی اور بین الاقوامی سطح ہر ان کی سپورٹ کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتیجہ ہے

یاد رہے کہ باسکٹ بال کی پہلی سعودی ٹیم جمعرات کو سعودی عرب سے شام گئی ہے جہاں وہ 2024 کے دوران پیرس اولمپک گیمز سیشن کے لیے کوالیفائی ہونے کی تیاری کرے گی۔

اس سے قبل سعودی ٹیم ترکیہ کے ٹریننگ کیمپ میں بھی تیاری کرچکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp