کراچی کا علاقہ نارائن پورا کمپاؤنڈ جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آباد ہیں۔ یہاں بسنے والوں میں زیادہ تعداد ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔ اس کے بعد عیسائی اور پھر تیسرے نمبر پر سکھ برادری یہاں مقیم ہے۔
مزید پڑھیں
نارائن پورہ کمپاؤنڈ کم و بیش 17 بلاکس پر مشتمل ہے اور اس کے 4 داخلی راستے ہیں۔ یہاں ایک ہی محلے میں مندر، چرچ اور گوردوارہ موجود ہے۔
ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جارہا، بزرگ شہری
یہاں کے بزرگ شہری ہرداس پٹیل بتاتے ہیں کہ یہ علاقہ 1910 سے آباد تھا اور یہ نرنداس بیچڑ اچاریہ کی پراپرٹی تھی جو کہ اس وقت بلدیہ عظمیٰ کے لیڈر بھی تھے، انہوں نے اس وقت کے مئیر سے کہاکہ یہ سب سویپر لوگ ہیں ان کے پاس رہائش نہیں ہے اور کرایے کے مکان میں یہ کیسے رہیں گے یہ میری پراپرٹی ہے جو میں ان لوگوں کو دے رہا ہوں، لیکن اس کے بعد یہ پراپرٹی بلدیہ عظمیٰ نے اپنی قبضے میں لے لی اور جنوری 1924 سے جنوری 2024 تک 100 سال ہمیں یہاں بیت گئے پر اسے ہمارے حوالے نہیں کیا جاسکا۔
ایک صدی گزرنے کے بعد بھی کمپاؤنڈ میں بنیادی سہولیات میسر نہیں
اس کمپاؤنڈ کی حالت ایسی ہے جیسے شہر کے وسط میں کسی عارضی آبادی کا قیام ہوا ہے۔ ایک صدی گزرنے کے باوجود یہاں پر آباد اقلیتوں کی جانب سے انتظامات اور خستہ حالی کی شکایات کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جارہا۔
نارائن کمپاؤنڈ کے چھوٹے گھروں میں کئی کئی افراد رہائش پذیر ہیں، یہاں پر کچرے کے ڈھیر ہیں اور عمارتیں خستہ حالی کا شکار ہیں، پارک اور کھیل کے میدان تو شاید یہاں کے باسی خواب میں دیکھتے ہیں لیکن خوش آئند امر یہ ہے کہ یہاں کے لوگ ایک دوسرے کے مذہبی تہوار گرمجوشی سے مناتے ہیں چاہے وہ تہوار مسلمانوں کے ہوں یا کسی اور مذہب کے۔