آزادی مارچ پر اسلام آباد میں درج مقدمات میں عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی بریت کی درخواستوں پر مقامی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو مقدمہ سے بری کردیا ہے۔
آزادی مارچ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پرتھانہ کوہسار میں درج مقدمہ میں عمران خان، شیخ رشید، فیصل جاوید، علی نواز اعوان، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری اور راجہ خرم نواز کو بری کر دیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے بریت درخواستوں پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔
مزید پڑھیں
دوران سماعت وکیل نعیم پنجوتھہ، سردار مصروف اور آمنہ علی نے بریت کی درخواستوں پر دلائل دیے، فیصل جاوید اور زرتاج گل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا عمران خان پر 109 کا الزام ہے کہ ان کی ایما پر ہوا، مقدمہ درج کرنے کی اتھارٹی صرف اس کے پاس ہے جس نے دفعہ 144 نافذ کی، غیر مجاز شخص کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس ایف آئی آر کی بنیاد ہی غلط ہو وہ مقدمہ آگے کیسے چل سکتا ہے۔
نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ کوئی ویڈیو شواہد بھی عمران خان کی حد تک پیش نہیں کیے جاسکے، پر امن احتجاج پر بھی ایف آئی آر درج کی گئیں، شیلنگ کی وجہ سے درختوں کو آگ لگی کسی کارکن نے کوئی آگ نہیں لگائی، اسی نوعیت کے مختلف مقدمات میں عدالتوں نے عمران خان کو بری کیا ہے، بے بنیاد الزامات پر عدالت ملزمان کو بری کر سکتی ہے۔
سردار مصروف ایڈوکیٹ کا موقف تھا کہ غیر مجاز افراد کی جانب سے ایف آئی آر کا اندراج قانون کے خلاف ہے، خلاف قانون ایف آئی آر پر کیس نہیں چلایا جاسکتا اسلام آباد ہائیکورٹ کا آڈر بھی موجود ہے، سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر ملزمان کو عدالت باعزت بری کرے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں ملزمان کے حق میں سنادیا گیا۔