آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے، وزیراعظم کا صدر مملکت کو جوابی خط

اتوار 26 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کے خط کو یکطرفہ اور حکومت مخالف قرار دے دیا۔ کہتے ہیں؛ آپ کا خط تحریک انصاف کا پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے۔

صدر عارف علوی کو لکھے اپنے 5 صفحات پر مشتمل جوابی خط میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدر کے خط کو تحریک انصاف کی پریس ریلیز قرار دیا ہے۔

’آپ کا خط یکطرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں، آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ مسلسل یہی کررہے ہیں۔ 3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیر آئینی ہدایت پر عمل کیا جسے بعد میں سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو غیر آئینی قرار دیا۔

’آرٹیکل 91 کی شق 5 کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے، کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کیخلاف فعال انداز میں متحرک آر ہے ہیں۔‘

شہبازشریف نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی۔

’اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، اس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف صدر عارف علوی کو مزید لکھتے ہیں کہ آپ کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حوالہ ایک جماعت کے سیاستدانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے جب کہ آرٹیکل 10 اے اور4 کے تحت آئین، قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیاگیاہے۔

’اداروں نے ریاستی عملداری کیلئے قانون، امن عامہ کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر عمل کیا۔ تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا، جماعتی وابستگی کے سبب آپ نے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا۔‘

وزیراعظم شہبازشریف نے صدر مملکت کو خط میں کہا ہے کہ آپ نے نجی و سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، افراتفری پیدا کرنے کی کوششوں سمیت  پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے ہمکنار کرنے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کردیا۔

وزیر اعظم نے مزید لکھا کہ پی ٹی آئی سے آئین، انسانی حقوق، جمہوریت کے مستقبل سے متعلق پاکستان کی ساکھ خراب ہوئی۔ ’آپ نے بطور صدر عمران  خان کی عدالتی حکم عدولی ، تعمیل کرنیوالوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو تحریک انصاف کے دور حکومت کے واقعات یاد دلاتے ہوئے لکھا ہے کہ ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے۔

’یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود قیود میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو آپ نے کبھی اِس بارے میں آواز بلند نہیں کی۔

اپنے خط میں وزیر اعظم  نے صدر مملکت کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ2022 کی طرف بھی دلائی ہے۔ جس رپورٹ میں لکھا تھا کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت پاکستانی میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے اختلاف رائے کو کچل رہی ہے۔

شہباز شریف نے لکھا کہ رپورٹ میں صحافیوں، سول سوسائیٹی اور سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے، قید وبند اور نشانہ بنانے کی تمام تفصیل درج ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی متعدد رپورٹس میں پی ٹی آئی حکومت کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

’پی ٹی آئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا۔ قومی کمشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت پر فرد جرم ہے۔‘

وزیر اعظم نے صدر مملکت کو صوبائی انتخابات کی تاریخ کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے مسترد کردیا۔

’آپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پرمبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی۔ یہ سب آپ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی انا اورتکبر کی تسکین کے لئے کیا۔‘

شہباز شریف نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ صوبائی اسمبلیاں کسی آئینی وقانونی مقصد کے لیے نہیں، صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیے تحلیل کی گئیں۔

’آپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ دوصوبائی اسمبلیوں کے پہلے الیکشن کرانے سے ملک نئے آئینی بحران میں گرفتار ہوجائے گا۔ آپ نے آرٹیکل 218 کی شق 3 کے تحت شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے تقاضے کو بھی فراموش کردیا۔‘

وزیر اعظم نے خط میں کہا ہے کہ الیکشن کمشن نے 8 اکتوبر2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے۔ تمام وفاقی اور صوبائی اداروں نے متعلقہ اطلاعات الیکشن کمشن کو مہیا کی ہیں۔

’الیکشن کرانے کی ذمہ داری آئین نے الیکشن کمشن کو سونپی ہے۔ الیکشن کمشن نے طے کرنا ہے کہ شفاف و آزادانہ انتخاب کرانے کے لئے آرٹیکل 218 تین کے تحت سازگار ماحول موجود ہے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے خط میں لکھا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 کی شق ایک کے تحت صدر کابینہ یا وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے۔ صدر کو مطلع رکھنے کی حد تک اس کا اطلاق ہے، نہ زیادہ نہ اس سے کم۔

’وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں۔‘

وزیر اعظم نے صدر عارف علوی کو یقین دلایا ہے کہ وہ اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ اور آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پر نہ صرف کاربند ہیں بلکہ آئین میں درج ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ پر عمل پیرا بھی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے خط میں لکھا ہے کہ  حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے، ریاست پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دی جائے۔ ’آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔‘

واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہبازشریف کو 24 مارچ کو خط لکھا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp