سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک ٹانگ سے معذور 99 مقدمات میں نامزد ملزم محمد ساجد کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران دلچسپ انکشافات سامنے آئے، درخواست ضمانت پر سماعت کرنے والے ججز بھی حیران رہ گئے۔
پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں 99 مقدمات میں نامزد ملزم محمد ساجد کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی، سپریم کورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کی کارروائی، ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں میں مطلوب 4 ملزمان گرفتار
سماعت کے دوران پولیس نے ملزم کے حوالے سے حیران کن انکشافات سامنے لاتے ہوئے کہا کہ’ ملزم ایک مخبر کی اطلاع پر چرس فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ملزم 99 مقدمات میں نامزد ہے۔ ملزم جس رکشہ پر منشیات سمیت پکڑا گیا وہ رکشہ بھی چوری کا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم شاپر ہاتھ میں پکڑ کر سر عام منشیات فروخت کر رہا تھا،کیوں کہ ملزم ٹانگ سے لنگڑا ہے اس لیے اکثر مقدمات میں آسانی سے پہچانا جاتا ہے۔ ملزم کے خلاف لاہور راوی روڈ تھانہ میں 12 مارچ 2024 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد پولیس مقابلہ، اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے 3ملزمان ہلاک
پولیس کے بیان پر جسٹس جمال مندوخیل نے حیرانگی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 99 مقدمات؟ ایسا کیسے ممکن ہے؟،’ کیا ملزم کے خلاف کسی خریدار نے بیان دیا’؟۔ دلیر آدمی ہے چرس ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا تھا۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کا مؤکل ایک ٹانگ سے معذور ہے، اس پر پراسیکیوٹر پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پر موجودہ مقدمہ 98 مقدمہ ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ ’کیا واقعی ملزم کے خلاف 99 مقدمات ہیں، اتنے مقدمات میں تو گرفتاری اور پھر ضمانت کے لیے ایک عرصہ درکار ہو گا۔
اس پر جسٹس ملک شہزاد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’ بندہ ایماندار لگتا ہے جس کو 98 مقدمات میں بھی ضمانتیں مل گئیں، عام طور پر تو ایک مقدمے میں بھی ضمانت نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں:آئی فون نے کیسے پولیس کو 1800 موبائل چوری کرنے والے تک پہنچایا؟
اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کے کلائنٹ کے خلاف پہلے چوری کے مقدمے ہیں، ملزم کے خلاف منشیات کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔
جس پر جسٹس ملک شہزاد نے پھر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’ملزم ترقی کر کے چور سے اب منشیات فروش بن گیا ہے‘۔