الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پرعملدرآمد کرنے کا فیصلہ

جمعہ 19 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعہ کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا جس میں ایک سیاسی جماعت کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اقلیتی فیصلے کا حصہ، کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کل اورآج سپریم کورٹ کے حکم پرعمل درآمد کے سلسلے میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پرعملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں کہ اگرسپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پرعملدرآمد میں رکاوٹ ہے تووہ فوراً اس کی نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور معزز ممبران الیکشن کمیشن کو مسلسل اور بے جا تنقید کا نشانہ بنانے پرکمیشن میں اس کی شدید مذمت کی اوراسے مسترد کردیا ۔ کمیشن سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیزہے۔ کمیشن کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرارنہیں دیا۔ جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمزپرگئی اورالیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا۔

چونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے انٹراپارٹی الیکشن درست نہ تھے ۔ جس کے نتیجے میں الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت بیٹ کانشان واپس لیا گیا۔ لہٰذا الیکشن کمیشن پرالزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ جن 39 ایم این ایز کو پی ٹی آئی کا ایم این ایز قراردیا گیا ہے انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لیے پارٹی ٹکٹ اوراعلامیہ ریٹرنگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نے جمع نہیں کروایا تھا۔ لہٰذا ریٹرنگ آفیسروں کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ انکو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: ‏ تحریک انصاف نے 38 اراکین قومی اسمبلی کی وابستگی کے بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرادیے

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد ظاہر کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی سے اپنی وابستگی ظاہر کی اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا۔

لہٰذا ریٹرننگ افسروں نے ان کوآزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔ الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت 3 دن کے اندر ان ایم این ایز نے رضا کارانہ طور پرسنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اورپشاورہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی۔ سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی۔ پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اورنہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اورنہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp