خیرپور کے علاقے رانی پور میں پیروں کی حویلی میں مبینہ تشدد سے مقتولہ کمسن فاطمہ کے کیس نے ایک بار پھر اپنا رخ بدل دیا ہے، بچی کی والدہ کے بعد والد کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے، جس میں پیسوں کے لین دین کی بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رانی پور: کمسن ملازمہ تشدد کیس میں اہم موڑ، والدہ نے ملزمان کو بیگناہ قرار دیدیا
جمعرات کو خیرپور کے علاقے رانی پور میں پیروں کی حویلی میں جاں بحق ہونے والی کمسن بچی فاطمہ کے والد کا ایک ویڈیو بیان منظر عام پر آیا ہے جس میں بچی کے والد کو پیسوں کے لین دین کی بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مقتولہ بچی کی مدعی والدہ کی جانب سے ملزمان کو بیان حلفی میں بے گناہ قرار دیا گیا تھااور بچی کی موت کو قتل نہیں بلکہ طبی موت قرار دیا تھا۔
اب کمسن بچی فاطمہ کے والد کے منظر عام پر آنے والے ویڈیو پیغام میں معاملہ ایک بار پھر الجھ گیا ہے، یہ بیان بدھ کو عدالت میں بیان حلفی جمع کرانے کے بعد ریکارڈ کیا گیا، ویڈیو میں بچی کے والد سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو پیسوں وغیرہ کی آفر ہوئی ہے؟ جس پر بچی کے والد کا کہنا ہے کہ ایک صاحب نے ہمیں کہا امانت اسکول کے مالک کے پاس پڑی ہے۔
یہ بھی پڑھیں رانی پور: کمسن ملازمہ قتل کیس میں ملزم فیاض شاہ کی درخواست ضمانت مسترد
بچی کے والد ندیم نے مزید بتایا کہ ہمیں کہا گیا کہ آپ اسکول کے مالک سے پوچھیں آپ کو یہ امانت کس نے دی ہے، مقتولہ بچی کے والد سے سوال کیا گیا کہ وہ امانت کتنی تھی؟ تو انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کا پتا نہیں ایک لاکھ ہیں، 2 لاکھ ہیں۔
ندیم کا کہنا ہے کہ ہمارے سب عزیز رشتے دار بیانات سے مکر گئے، وہ پیروں کے خاص آدمی ہیں، پیسے دیے،سب کچھ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں فاطمہ کی موت تشدد سے ہوئی، جنسی زیادتی کی تصدیق: رانی پور قتل کیس میں پولیس کا حتمی چالان
واضح رہے کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل پیر اسد شاہ کی حویلی میں کمسن ملازمہ مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی تھی، فاطمہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہونے پر ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی سے جنسی زیادتی، تشدد بھی ثابت ہو چکا ہے۔