بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے ملک کی سب سے بڑی اسلامی جماعت ’جماعت اسلامی‘ پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔
وزارت داخلہ کی طرف سے بدھ کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق، حکام کو جماعت اسلامی اور اس سے منسلک طلبہ تنظیم ’اسلامی چھاترا شبر‘ کے تشدد یا کسی بھی قسم کی تخریبی سرگرمی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی کے اواخر میں حسینہ واجد حکومت نے جماعت اسلامی اور اسلامی چھاترا شبر پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ ملک میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف حالیہ پر تشدد احتجاج کو ہوا دینے میں جماعت اسلامی اور اس کی طلبہ تنظیم اسلامی چھاترو شبر ملوث تھی۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی پر ملک میں عام انتخابات میں حصہ لینے پر پہلے ہی سے پابندی عائد تھی تاہم حسینہ واجد حکومت کی طرف سے اس نئی پابندی کے بعد جماعت اسلامی اور اس سے منسلک طلبہ تنظیم اسلامی چھاترا شبر کو کسی بھی قسم سرگرمی سرانجام دینے سے بھی روک دیا گیا تھا۔
حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے پیچھے جماعت اسلامی کا ہاتھ ہے، بھارتی تجزیہ کار
بنگلہ دیش میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر اور سابق خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلہ دیش سے شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے پیچھے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کا ہاتھ ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ڈاٹ کام پر بھارتی اخبار ’دی ہندوستان گزٹ‘ کی جانب سے جاری ایک ویڈیو میں گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے سابق خارجہ سیکریٹری ہرش وردھن شرنگلا، جو بنگلہ دیش میں ایک طویل عرصہ ہائی کمشنر بھی رہے ہیں نے دعویٰ کیا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف نوجوان سڑکوں پر اپنی مایوسی اور محرومیوں کا اظہار کر رہے تھے۔
سابق بھارتی سفارت کار نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ہونے والے احتجاج اور شیخ حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے پیچھے سب سے بڑا ہاتھ پاکستان کے حمایت یافتہ اسلامی گروپ’جماعت اسلامی‘ اور بی این پی کا ہاتھ تھا۔
ہرش وردھن شرنگلا نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بنگلہ دیش میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بنیاد پرست جماعتیں اقتدار سنبھال سکتی ہیں، بنگلہ دیش میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے بھی انہی جماعتوں کا ہاتھ ہو گا، فوج بھی ہو گی اور بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہو گا۔
بھارت کے ایک اور دفاعی تجزیہ کار کیپٹن الوک بنسل نے ٹائم ناؤ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد حکومت کے خلاف انقلاب لانے کے پیچھے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کے لیے بڑا سیٹ بیک ہے۔ حسینہ حکومت کا خاتمہ بہت غمگین کر دینے والی خبر ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ بھارت کا بنگلہ دیش میں سفارتی مشن اوربھارتی خفیہ ایجنسیاں اس کا ادراک کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کا منظر نامہ یہی بتا رہا ہے کہ ملک میں جماعت اسلامی اور بی این پی جیسی جماعتیں اقتدار میں آئیں گی جو کہ خاص کر کے بھارت کے لیے خوش آئند بات نہیں ہو گی۔ شیخ حسینہ واجد بھارت کی بہت اچھی دوست تھیں اس لیے ان کی حکومت کا گر جانا یقیناً بھارت کے تناظر میں بڑا سیٹ بیک ہے۔
رنگین انقلاب سی آئی اے اور آئی ایس آئی کا حمایت یافتہ
ادھر ایک اور بھارتی صحافی سندیپ مکھر جی نے اپنے ٹویٹ میں الزام لگایا ہے کہ بنگلہ دیش میں سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے حمایت یافتہ رنگین انقلاب نے اپنے اصلی رنگ دکھائے!
وہ لکھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے لوگوں نے ڈھاکہ پرقبضہ کرلیا اور فوری طورپرشیخ مجیب الرحمان کے مجسمے کو توڑ دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان امریکا کی مدد سے بنگلہ دیش کی آزادی کی میراث کو ختم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔