تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ میں بانی پی ٹی آئی کا نائب کپتان ہوں میں بھاگنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، یہ لوگ ڈرتے ہیں اگر میں باہر آ گیا تو لوگ اکٹھے ہوں گے۔ یہ لوگ دلائل کیوں نہیں دے رہے، یہ جان بوجھ کر التوا چاہتے ہیں، اگر ہم گناہ گار ہیں تو ہمیں سزا دیں، یہ قوم کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہمیں عدالتوں پر بڑا اعتماد ہے۔
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ جب مقدمات درج کیے گئے تب بھی پنجاب میں بھی نہیں تھا، مجھے ایک سال 2 ماہ بعد گرفتار کیا گیا، جب میں رہا ہوا تو 9 مئی مقدمات میں گرفتار کرلیا۔
مزید پڑھیں:کیس کو 9 ستمبر میں ہی رکھیے گا، 9 الیون میں مت ڈالیے گا، شاہ محمود قریشی کا جج سے مکالمہ
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 40 سال سے سیاست میں ہوں آج تک کوئی مقدمہ نہیں ہوا، اب اچانک 55 مقدمات درج ہوگئے۔ یہ لوگ دلائل کیوں نہیں دے رہے، یہ جان بوجھ کر التوا چاہتے ہیں، اگر ہم گناہ گار ہیں تو ہمیں سزا دیں، یہ قوم کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہمیں عدالتوں پر بڑا اعتماد ہے۔
9 مئی کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر سماعت 10 ستمبر تک ملتوی
لاہور کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے 9 مئی کے 4 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر پراسیکیوشن کو آخری موقع دیتے ہوئے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے 9 مئی کے 4 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کی مذمت کی ہے، جبکہ مقدمات کے اندراج کے وقت بانی پی ٹی آئی یہاں پر موجود نہیں تھے۔
مزید پڑھیں:عمران خان کے وکلا کو اڈیالہ جیل داخلے سے روکنے پر اسلام ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تو قانون کی بات کرتے ہیں، ہائیکورٹ نے واضح کیا کہ ان کے خلاف کوئی میٹریل موجود نہیں۔ 4 ماہ تک بشریٰ بی بی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
وکیل نے کہا کہ پراسیکیوشن نے ہمارے خلاف 4 مؤقف اپنائے اور چاروں میں فیل ہوئے۔ پراسیکیوشن کے پاس ہمارے خلاف کوئی ثبوت موجود ہے تو دے۔ 24 مقدمات میں ضمانتیں ہوچکی ہیں، کریمنل قانون کا مذاق نہ اڑائیں۔
سلمان صفدر نے کہا کہ لاہور اور راولپنڈی میں الزامات کی نوعیت الگ ہے، پراسیکیوشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کے کیا الزامات ہیں؟ پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ ہم ریکارڈ دیکھ کر بتادیں گے۔ اس پر کمرہ عدالت میں قہقہےگونج اُٹھے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن کے پاس آج بھی ریکارڈ نہیں ہے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو آخری موقع دیتے ہوئے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانتوں پر سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی۔