چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جیلوں میں اصلاحات کا آغاز کردیا ہے اور پنجاب بھر کی جیلوں کا معائنہ کرنے اور سفارشات دینے کے لیے ذیلی کمیٹی قائم کردی ہے، جس میں 9 مئی واقعات کی ملزمہ خدیجہ شاہ بھی شامل ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت لاہور میں اہم اجلاس ہوا جس میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شمس محمود مرزا، ہوم اینڈ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹریز، انسپکٹرز جنرل آف پولیس اور جیل خانہ جات نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں جیل میں کچھ زیادہ ہی سختیاں ہورہی ہیں، لگتا ہے ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، عمران خان
اس کے علاوہ رجسٹرار سپریم کورٹ، سیکریٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن، سینٹرل جیل لاہور کی سپرنٹنڈنٹ صائمہ امین خواجہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں قید کاٹنے والے حکومتی اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے ارکان سینیٹر احد چیمہ اور خدیجہ شاہ بھی شریک ہوئے۔
اعلامیہ کے مطابق پنجاب کی جیلوں کا معائنہ کرنے اور سفارشات دینے کے لیے قائم کمیٹی میں جسٹس (ر) شبر رضا رضوی، صائمہ امین خواجہ اور احد چیمہ بھی شامل ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فوجداری انصاف میں اصلاحات کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر جیل اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی گئی۔
پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے جیل کا ایک انسانی اور مؤثر نظام ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے جمع کردہ اعداد و شمار سے ملک بھر میں گہری تشویشناک صورتحال کا پتا چلتا ہے، جہاں 66 ہزار 625 کی گنجائش والی جگہ پر ایک لاکھ 8 ہزار 643 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے، صوبے میں 35 ہزار 365 کی گنجائش والی جگہ پر قیدیوں کی تعداد 67 ہزار 837 ہے۔ یہ صورتحال نظام انصاف کے لیے ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سندھ: اب قیدی جیل میں رہ کر عدالت میں پیش ہوں گے
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے پنجاب میں فوری مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا، اجلاس میں جیل ریفارمز کمیٹی کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔