ریکوڈک سے بلوچستان کو فائدہ ہوا تو بہت کچھ بدل جائے گا

منگل 25 فروری 2025
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ریکوڈک پاکستان میں براہراست سرمایہ کاری کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔ ریکوڈک پر 2 مرحلوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران 7500 افراد کو روزگار ملے گا۔ 4000 افراد کو طویل مدتی مستقل ملازمت الگ سے حاصل ہو گی۔ ایڈوانس پیمنٹ کے طور پر بلوچستان حکومت کو رائلٹی کی مد میں 50 ملین ڈالر ( 5 کروڑ ڈالر) ملیں گے۔

2 مراحل میں سعودی عرب ریکوڈک کے 15 فیصد شیئر خریدے گا۔ 540 ملین ڈالر کی اس مد میں ادائیگی کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں 10 فیصد شیئر کے لیے 330 ملین ڈالر پاکستان کو ادا کیے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں 210 ملین ڈالر باقی 5 فیصد شیئر کے لیے ادا کیے جانے ہیں۔ بلوچستان میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے لیے سعودی عرب الگ سے 150 ملین ڈالر ( 15 کروڑ ڈالر) ادا کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا شائننگ انڈیا اور ٹرمپ کا ریگ مال

وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت اس پروجیکٹ کے 50 فیصد شیئر میں آدھے آدھے کے پارٹنر ہیں۔ سعودی عرب کو ان 50 فیصد شیئر میں سے 15 فیصد شیئر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ وفاق اور   صوبائی حکومتوں کو اپنے حصے کی انویسٹمنٹ بھی کرنی ہے۔

بلوچستان کے سوشل سیکٹر اور انفراسٹرکچر کے لیے بارک گولڈ اور سعودی عرب دونوں  فنڈ فراہم کریں گے۔ سوشل پروگرام کے لیے 70 ملین ڈالر (7 کروڑ ڈالر) کی ادائیگی ہو گی۔ سوشل پروگرام کے تحت ہیلتھ کیئر، ایجوکیشن، ووکیشنل ٹریننگ اور واٹر انفراسٹرکچر کی تعمیر کی جائے گی ۔ 2020 سے انرجی سیکٹر، قابل تجدید توانائی اور الیکٹرک گاڑیوں کی وجہ سے کاپر کی ڈیمانڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

ریکوڈک کی پیداوار عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرے گی ۔ پہلے مرحلے میں 40 ملین ٹن اوور سالانہ پیداوار کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں یہ پیداوار 90 ملین ٹن تک بڑھ جائے گی۔ گولڈ کی پیداوار ابتدا میں ایک لاکھ اونس ( 2834 کلوگرام یعنی 3 ٹن سے کچھ کم رہے گی) ۔ بعد میں گولڈ کی پیداوار کا اندازہ پانچ لاکھ اونس یعنی 15 ٹن سالانہ تک پہنچ جائے گا۔

2028  تک ریکوڈک سے پیداوار شروع ہو جائے گی۔ بارک گولڈ کے سی ای او مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ 37 سال میں ریکوڈک مائن کی پیداوار 74 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گی۔ یہ 2 ارب ڈالر سالانہ بنتے ہیں۔ پاکستانی کیش مارکیٹ میں چار دہائی تک 2 ارب ڈالر کا کیش فلو صرف ریکوڈک سے شامل ہوتا رہے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹیکس اور رائلٹی کی مد میں بھی بھاری رقوم حاصل ہوں گی۔

ریکوڈک کے ساتھ سیکیورٹی رسک بھی جڑے ہوئے ہیں۔ مائننگ ایریا افغانستان اور ایران سے زیادہ دور نہیں ہے۔ بلوچ علیحدگی پسند مسلح  تنظیمیں اس پروجیکٹ کے خلاف ہیں۔ پروجیکٹ سے بلوچستان کو فوائد حاصل ہو سکیں گے؟ یہ وہ بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ اگر ماضی کو بطور مثال لیا جائے تو سینڈک پروجیکٹ سے بلوچستان کو وہ فوائد حاصل نہیں ہوئے جو ملنے چاہییں تھے۔

مزید پڑھیے: چابہار پر امریکی پابندیاں، پاکستان کے لیے نئے امکانات

ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی یوکرین جنگ کے حوالے سے سابق انتظامیہ کی پالیسی تبدیل کر دی ہے۔ امریکا روس میں سفارتی روابط بحال ہو گئے ہیں۔ اعلیٰ سطح کی ٹیم بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جو جنگ بند کرنے کے طریقے ڈھونڈے گی۔ دونوں ملک اکانومی، جیو پالیٹکس، پر بھی مل کر چلنے پر متفق ہیں۔ یوکرین جنگ  ختم ہونے کے بعد شیئرڈ انٹریسٹ اور فوائد، وسائل کی تقسیم پر بات چیت کے لیے بھی فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔

امریکا یوکرین سے ریئر ارتھ (معدنیات) کے بدلے جنگ کے بعد ری کنسٹرکشن کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ ریئر ارتھ منرل کی سپلائی لائن پر کنٹرول ہی ٹیکنالوجی پر برتری کی ضمانت ہے۔ امریکا اور چین دونوں کی معدنیات پر بھی مسابقت چل رہی ہے۔ بلوچستان میں سینڈک پروجیکٹ چینی کمپنی کے پاس ہے۔ پہلی بار ویسٹرن کمپنی بلوچستان کے منرل لینڈ سکیپ پر زوردار اینٹری کرنے جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں اندرونی تناؤ، ہمارے امکانات اور امریکا

ریکوڈک پروجیکٹ میں سوشل سیکٹر کو ڈویلپ کرنا۔ مقامی آبادی کو روزگار اور ترقی دینا معاہدے کی شرائط میں شامل ہے۔ امید رکھنی چاہیے کہ یہ پروجیکٹ بلوچستان کی مقامی آبادی کو بھی وہ فوائد دے گا جو ان کا حق بھی ہے اور جن سے وہ محروم بھی ہیں۔ سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس کے باوجود یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اس پروجیکٹ میں اب ویسٹرن انٹرسٹ شامل ہے۔ سپلائی چین کے لیے اس کی اہمیت ہے۔ یہ ان چینی پروجیکٹ سے مختلف ہو گا جن کے نشانہ بنننے پر دبی دبی مذمت کو کافی سمجھ لیا جاتا تھا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بھارتی ثقافت اپنائیں تو مسلمان اور عیسائی بھی ہندو ہیں، آر ایس ایس چیف کا بیان

ایران امریکا سے معاہدہ کرنے کے لیے ’بے تاب‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ

کرکٹ کے بعد گائیکی کا جادو، یونس خان کی گانا گاتے ویڈیو وائرل

روبلاکس نے صارف بچوں پر اہم پابندی عائد کردی

’ہم پاکستانی ہیں اور پاک آرمی ہم میں سے ہے‘ ڈی جی آئی ایس پی آر کا قائداعظم یونیورسٹی کا دورہ

ویڈیو

مردوں کےعالمی دن پر خواتین کیا سوچتی ہیں، کیا کہتی ہیں؟

کوئٹہ کے مقبول ترین روایتی کلچوں کا سفر تندور کی دھیمی آنچ سے دلوں تک

27ویں ترمیم نے چیخیں نکلوا دیں، فیض حمید کیس میں بڑا کھڑاک

کالم / تجزیہ

پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟

فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ