مائیکروسافٹ کے قیام کی گولڈ جوبلی کے سلسلے میں جاری تقریب اس وقت روکنا پڑی ایک کمپنی ملازمہ نے فلسطین کے حق میں احتجاج شروع کر دیا۔
ملازمہ کی جانب سے مقصد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کی فراہمی پر مائیکروسافٹ کے کردار کو اُجاگر کرنا تھا۔
🚨A Microsoft employee disrupted the company’s 50th anniversary event to protest its use of AI.
“Shame on you,” said Microsoft employee Ibtihal Aboussad, speaking directly to Microsoft AI CEO Mustafa Suleyman. “You are a war profiteer. Stop using AI for genocide. Stop using AI… pic.twitter.com/PdIqa6TSHo— Ramy Abdu| رامي عبده (@RamAbdu) April 4, 2025
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب مائیکروسافٹ کے AI سی ای او مصطفیٰ سلیمان کمپنی کے AI اسسٹنٹ Copilot سے متعلق نئی اپڈیٹس اور مستقبل کے وژن پر بات کر رہے تھے۔
یہ سب ایک ایسے موقع پر مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور سابق سی ای او اسٹیو بالمر بھی موجود تھے۔
مائیکروسافٹ اس نسل کشی کو تقویت دے رہا ہے
احتجاج کرنے والی خاتون ابتہال ابوسعید اسٹیج کی جانب بڑھیں اور باآواز بلند کہا کہ ’مصطفیٰ، تمہیں شرم آنی چاہیے، تم کہتے ہو کہ AI کو اچھائی کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہو، لیکن مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کو AI ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔جہاں اب تک 50 ہزار بے گناہ افراد مارے جا چکے ہیں اور مائیکروسافٹ اس نسل کشی کو تقویت دے رہا ہے‘۔
خاتون کے اس احتجاج کے جواب میں مصطفیٰ سلیمان نے کہا کہ ’آپ کے احتجاج کا شکریہ،میں نے آپ کو سن لیا‘۔
تاہم خاتون ابتہال ابوسعید نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’مصطفیٰ اور مائیکروسافٹ کے تمام لوگوں کے ہاتھ معصوموں کے خون سے رنگے ہیں‘۔
بعد ازاں اسٹیج پر انہوں نے فلسطینی مزاحمت و حمایت کی علامت ’کوفیہ‘ کا رومال پھینکا، جس کے بعد سیکیورٹی اہلکار انہیں ہال سے باہر لے گئے ۔
ایک اور احتجاج
میڈیا رپورٹ کے مطابق تقریب کے ایک اور حصے میں، مائیکروسافٹ کی دوسری ملازم وانیہ اگروال نے اس وقت احتجاج کیا جب اسٹیج پر بل گیٹس، اسٹیو بالمر اور موجودہ سی ای او ستیہ نڈیلا موجود تھے۔ یہ 2014 کے بعد پہلی مرتبہ تھا کہ تینوں مائیکروسافٹ سی ای اوز ایک ساتھ نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کو اے آئی اور کلاؤڈ سروسز دینے کے خلاف مائیکروسافٹ کے احتجاجی ملازمین نوکری سے برخاست
تاہم واقعے نے ٹیک انڈسٹری میں اخلاقی ذمے داریوں اور انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔