وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کر دیا ہے، بجٹ تقریر کا آغاز ہوتے ہی سرکاری ملازمین سمیت دیگر کو اس اہم خبر کا انتظار کا ہوتا ہے کہ ان کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہوگا، سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا البتہ بجٹ میں تجویز کردہ 6 فیصد اضافے کو وزیراعظم نے بڑھاتے ہوئے 10 فیصد کردیا ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے البتہ اعلی حکومتی شخصیات، وفاقی وزرا اور اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کی تنخواہ میں رواں سال کئی سو گنا اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت قرض لے کر ریلیف دے رہی ہے، اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
حکومت نے بجٹ پیش کرنے سے صرف ایک دن قبل اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، اب اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے سے بڑھ کر 13لاکھ مقرر کردی گئی ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق بھی یکم جنوری 2025 سے ہوگا۔
گزشتہ ماہ 4 مئی کو صدر مملکت آصف زرداری نے وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975 میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری: وفاقی بجٹ 26-2025 میں انکم ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی
اضافے کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی تھی، اس اضافے کا اطلاق بھی یکم جنوری سے 2025 ملنے والی تنخواہوں پر کیا گیا تھا۔
حکومت نے رواں سال کے اغاز میں 25 جنوری 2025 کو اراکان قومی اسمبلی و سینیٹ کی ماہانہ تنخواہ اور مراعات میں 300 فیصد تک کے اضافے کی منظوری دی تھی، اراکین پارلیمنٹ کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 80 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی تھی، اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہ 10 لاکھ روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا جسے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مسترد کردیا تھا۔