پُرتشدد نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی قیادت کا علی امین گنڈاپور سے اختلاف

جمعہ 13 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک کا باقاعدہ آغاز پشاور سے کر دیا ہے۔ احتجاج کا آغاز رنگ روڈ سے ہوا، جہاں کارکنان، منتخب نمائندے اور پارٹی قائدین نے شرکت کی اور موٹروے تک ریلی نکالی۔

پشاور سے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کا آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا جب وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اسلام آباد کے گھیراؤ اور اسلحہ لے کر گولی کا جواب گولی سے دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

پارٹی قیادت کے مطابق عید کے بعد عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ ہوا تھا۔ جو اب عملی طور پر شروع ہو گیا ہے۔ جسے اب مرحلہ وار خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے پورے ملک تک پھیلایا جائے گا۔ پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ تمام احتجاج عمران خان کی ہدایات کے مطابق پُرامن طریقے سے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی خبریں، جنید اکبر کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

احتجاجی ریلی میں صوبائی  صدر جنید اکبر خان، پشاور ایجن جنرل سیکریٹری شیر علی ارباب، ملاکنڈ ریجن صدر صبغت اللہ، کواڈنیٹر احمد خان نیازی، ایم این اے عامر ایوب، تیمور جھگڑا،  خورشید خان اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔

‘عمران خان کی ہدایت پر عمل کریں گے، گولی علی امین گنڈاپور خود چلائے’

پاکستان تحریک انصاف کے زیادہ تر قائدین علی امین گنڈاپور کی جانب سے پرتشدد احتجاج کی مخالفت کرتے نظر آئے۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک سینئیر رہنما نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے جذباتی بیان شاید ان کا ذاتی ہے، پارٹی کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

انھوں نے نام نہ ظاہر کرکے بتایا کہ علی امین گنڈا پور اس وقت صوبائی صدر نہیں ہیں اور احتجاج کے حوالے سے فیصلہ پارٹی کے قائدین ہی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ابھی تک 9 مئی سے نہیں نکلی ہے، دوبارہ ایسے حالات کی طرف دھکیلنے سے پارٹی کا ہی نقصان ہو گا۔

‘نو مئی کیسز میں ورکرز ابھی تک جیلوں میں ہیں۔ کئی کو سزا ہوئی ہے۔ عدالتوں کا چکر لگا رہے ہیں۔ مزید ایسے حالات برداشت نہیں کر سکتے۔’

یہ بھی پڑھیے برطرف وزیر کے حق میں بیان کیوں دیا؟ علی امین گنڈاپور نے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو اہم عہدے سے ہٹا دیا

انھوں نے بتایا کہ ورکرز اور قائدین علی امین گنڈا پور سے ناراض ہیں۔ وہ بتائیں کہ 9 مئی کیسز کو ختم کرنے کے لیے انھوں نے کیا کیا؟

انھوں نے کہا کہ مخالفین چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی احتجاج پر تشدد ہو اور پارٹی کی بدنامی ہو۔  تاہم وہ ریاست سے تصادم نہیں چاہتے بلکہ قانون کے دائرے میں رہ کر احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ان کا آئینی حق ہے۔

پارٹی رہنما نے بتایا کہ ورکرز پرجوش ہیں اور ایسے بیانات سے وہ مزید اشتعال میں آئیں گے۔ ایک اور سینئیر رہنما نے کہا پی ٹی آئی میں عمران خان کا حکم حتمی ہوتا ہے۔ اور احتجاجی تحریک کے حوالے سے بھی وہ عمران خان کی ہدایت پر ہی عمل کریں گے۔

پارٹی میں اختلافات

عمران خان کی رہائی کے احتجاجی تحریک کے حوالے سے پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کا شکار ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق، علی امین گنڈا پور اور صوبائی صدر جنید اکبر کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ علی امین نہ صرف جنید اکبر کی قیادت سے ناخوش ہیں بلکہ وہ خیبر پختونخوا کے اندر سخت احتجاج اور سپلائی بند کرنے کے بھی مخالف ہیں۔

دوسری جانب جنید اکبر چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا سے سخت احتجاج شروع ہو، نیشنل گرڈ کو بجلی کی سپلائی بند کی جائے، ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کیا جائے تاکہ وفاق پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق علی امین پارٹی معاملات میں جنید اکبر کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ احتجاج کے معاملے پر پارٹی تقسیم ہے۔

کارکنان کا احتجاجی حکمت عملی پر عدم اعتماد

پارٹی کارکنان کا قیادت پر اعتماد کا فقدان ہے۔ کارکنان کے مطابق وہ ہمیشہ عمران خان کی ہدایت پر ہی عمل کرتے ہیں اور ان کی ہدایت حتمی ہے۔ ان کے مطابق 9 مئی کے واقعات کے بعد پارٹی قیادت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے، جس سے کارکنان میں شدید مایوسی پیدا ہوئی ہے۔

اسلام آباد ڈی چوک مارچ کے دوران علی امین گنڈاپور کی غیر حاضری اور بشریٰ بی بی کے ہمراہ کارکنان کو چھوڑ کر چلے جانے پر بھی کارکنان میں ناراضی پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قیادت کی عدم موجودگی اور غیر سنجیدگی سے کارکنوں کا مورال پست ہو گیا ہے۔

ملک گیر احتجاج کی حکمت عملی

پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق احتجاج کو خیبر پختونخوا تک محدود رکھنے کے بجائے تمام صوبوں تک پھیلایا جائے گا۔ ہر صوبے کے پارٹی قائدین کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ پُرامن طور پر سڑکوں پر نکلیں اور مرکزی شاہراہوں اور موٹرویز کو بند کریں تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ فی الحال حتمی منصوبہ خفیہ رکھا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس کا اعلان عمران خان خود کریں گے۔ عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر مبنی اس تحریک کی اگلی سمت کا تعین احتجاج کے دوران ہی ان کی ہدایات پر کیا جائے گا۔ قائدین کے مطابق اگر اس وقت عمران خان گولی چلانے اور پرتشدد ہونے کی ہدایت کرتے ہیں تو وہ اس پر عمل کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

کراچی اور احمد آباد طیارہ حادثے میں کیا چیزیں ایک جیسی تھیں؟ ظفر مسعود نے بتادیا

شہباز شریف اور ترک صدر کا ٹیلیفونک رابطہ، ایران پر حملہ علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار

اس بار ہتھیاروں کے ساتھ اڈیالہ جیل جائیں گے اور مزاحمت کریں گے، علی امین گنڈاپور

ایران امریکا جوہری مذاکرات منسوخ، عمان نے تصدیق کردی

شنگھائی تعاون تنظیم کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، بھارت نے بیان سے دوری اختیار کرلی

ویڈیو

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکا، ایران اسرائیل جنگ، خطرے کی گھنٹی بج گئی

اسرائیل اتنا طاقتور کیسے ہوا؟ اسرائیل ایران جنگ میں امریکا کا کردار؟ پاکستان بھی خطرے میں؟

مظفرآباد کا رتا قلعہ، ساڑھے 400 سال پرانا تاریخی ورثہ

کالم / تجزیہ

ڈاکٹر کون سا؟(دوسرا حصہ)

ایران اسرائیل جنگ بتائے گی پاکستان کیوں زندہ باد

’آپ مہدی حسن جیسی آواز کہاں سے لائیں گے‘