پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کی ایک اہم پیش رفت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بھی سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کردی۔
یہ فیصلہ وفاقی بجٹ 26-2025 میں شامل ٹیکس تجاویز پر نظرِ ثانی کے بعد کیا گیا، جس کا مقصد ملک میں سولر توانائی کو مزید قابلِ رسائی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں نئے ٹیکس عائد ہونے کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟
اس سے قبل قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی بھی یہ ٹیکس واپس لینے کی منظوری دے چکی ہے۔ دونوں ایوانوں کی حمایت کے بعد اب امکان ہے کہ بجٹ میں مجوزہ یہ سیلز ٹیکس شق حتمی طور پر ختم کر دی جائے گی۔
’یہ فیصلہ پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے، عوام کو بجلی کے متبادل ذرائع فراہم کرنے اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔‘
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر سولر انڈسٹری، صارفین اور ماحولیاتی ماہرین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس سے سولر پینلز کی قیمتیں 30 تا 40 فیصد تک بڑھ جائیں گی۔
اجلاس میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور توانائی کے ماہرین نے بریفنگ دی، جبکہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مشترکہ طور پر عوامی مفاد میں ٹیکس ختم کرنے کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں سولر نیٹ میٹرنگ صارفین سے 18 فیصد سیلز ٹیکس کیسے وصول کیا جائے گا؟
حکومت کا یہ اقدام قابلِ تعریف ہے جس سے پاکستان کے توانائی بحران، ماحولیاتی تبدیلی اور مہنگی بجلی جیسے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔