راشد منہاس روڈ پر واقع شاپنگ مال میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا، تاہم کروڑوں روپے کے نقصان کے بعد متاثرہ دکانداروں نے سہولیات کے فقدان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مینٹیننس کی مد میں ہر ماہ بھاری رقم وصول کی جاتی ہے، لیکن حادثے کے وقت نہ آگ بجھانے کا مؤثر نظام تھا اور نہ ہی پانی کی فوری دستیابی۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی: نظارت خانے میں آتشزدگی، 30 گاڑیاں جل گئیں
چیف فائر آفیسر ہمایوں خان کے مطابق شاپنگ مال میں لگی آگ کو مکمل طور پر بجھا دیا گیا ہے اور اب کولنگ کا عمل جاری ہے۔ ان کے مطابق چھت پر جنریٹر اور کولنگ سسٹم کے آلات موجود تھے جہاں آگ نے مزید شدت اختیار کی، تاہم وہاں بھی کامیابی سے آگ بجھا دی گئی۔ آگ تیزی سے پھیلتے ہوئے تیسری اور چوتھی منزل تک پہنچ گئی جہاں گارمنٹس کی دکانیں واقع تھیں۔
فائر بریگیڈ کے آپریشن میں 11 گاڑیاں اور دو اسنارکلز شامل ہوئیں، تاہم پانی کی کمی کے باعث آگ بجھانے کے عمل میں مشکلات پیش آئیں۔ ہمایوں خان کے مطابق بعض مقامات پر پانی کی عدم دستیابی نے کارروائی میں رکاوٹ ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں:شاپنگ مال آتشزدگی کیس: سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے تمام مالز کےمعائنے کا حکم دیدیا
ترجمان ریسکیو کے مطابق آگ شاپنگ مال کی تیسری منزل پر سرویلنس روم سے شروع ہوئی اور چھت تک جا پہنچی۔ تیسری منزل پر قائم دفاتر اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ آگ پہلے اور دوسرے فلور تک بھی پھیل گئی۔ شاپنگ مال سے متصل رہائشی عمارت کو تاہم محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
متاثرہ دکانداروں نے شاپنگ مال انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آگ بجھانے کے مناسب انتظامات موجود نہیں تھے، اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ فائر بریگیڈ کو بھی پانی کی قلت کا سامنا رہا۔ ان کے مطابق انتظامیہ ہر ماہ مینٹیننس چارجز کے نام پر لاکھوں روپے وصول کرتی ہے، لیکن ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔