امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، استثنیٰ ختم

جمعہ 19 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر بھارت کو دیا گیا پابندیوں سے استثنیٰ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے نئی دہلی کے اس اسٹریٹجک منصوبے پر براہِ راست اثر پڑ سکتا ہے۔

یہ فیصلہ 29 ستمبر سے نافذ ہوگا اور واشنگٹن کی ایران کے خلاف ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ بھارت سے بدظن کیوں ہوئے؟ امریکی اخبار نے بھید کھول دیا

امریکا کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ استثنیٰ کا خاتمہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے مطابق ہے تاکہ ایران کو عالمی سطح پر تنہا کیا جا سکے۔

اس کے بعد جو بھی ادارے یا افراد چاہ بہار بندرگاہ میں سرگرمیاں جاری رکھیں گے وہ امریکی پابندیوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

بھارت کے لیے مشکل صورتِ حال

بھارت نے 2024 میں ایران کے ساتھ دس سالہ معاہدہ کیا تھا جس کے تحت بھارتی کمپنی IPGL نے بندرگاہ پر 12 کروڑ ڈالر لگانے اور مزید 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔

چاہ بہار بھارت کے لیے وسطی ایشیا اور افغانستان تک براہِ راست رسائی کا ذریعہ ہے اور اسے پاکستان پر انحصار سے آزادی دیتا ہے۔

امریکی اقدام نئی دہلی کو ایک مشکل پوزیشن میں ڈال رہا ہے کیونکہ اسے واشنگٹن اور تہران دونوں کے ساتھ تعلقات کا توازن رکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ بھارت سے کیوں ناراض ہیں؟ سابق بھارتی سفارتکار نے بتادیا

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت چین کے لیے بھی فائدہ مند ہو سکتی ہے، جو پاکستان کی گوادر بندرگاہ پر پہلے ہی اثرورسوخ رکھتا ہے۔

ٹرمپ کا بگرام ایئربیس واپس لینے کا عندیہ

ادھر صدر ٹرمپ نے برطانیہ کے دورے کے دوران اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس دوبارہ حاصل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ ایئربیس 2021 میں امریکا کے انخلا کے بعد طالبان کے قبضے میں چلا گیا تھا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ طالبان کو بھی ہم سے بہت سی چیزیں درکار ہیں۔

ان کے مطابق یہ بیس چین کے قریب واقع ہے جہاں اس کی ایٹمی سرگرمیاں ہیں، اس لیے اس کی اسٹریٹجک اہمیت بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت پر مسلسل دباؤ کیوں بڑھا رہے ہیں؟

سابق صدر نے ایک بار پھر بائیڈن انتظامیہ کے افغانستان سے انخلا کو ’ناکام فیصلہ‘ قرار دیا اور کہا کہ اس نے روسی صدر پیوٹن کو یوکرین پر حملے کی ہمت دی۔

فی الحال امریکا اور طالبان کے درمیان بگرام بیس کی واپسی پر براہِ راست مذاکرات کی تصدیق نہیں ہوئی، تاہم حالیہ مہینوں میں دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت ضرور ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

’فرینڈشپ ناٹ آؤٹ‘، دہشتگردی ناکام، سری لنکن ٹیم کا سیریز جاری رکھنے پر کھلاڑیوں اور سیاستدانوں کے خاص پیغامات

عراقی وزیرِ اعظم شیاع السودانی کا اتحاد پارلیمانی انتخابات میں سرفہرست

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ