26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اپنی پارٹی سے انحراف کر کہ ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے سینیٹرز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں، سینیٹر سیف ابڑو، اسلم ابڑو اور نسیمہ احسان نے سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں مگر سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ملک میں عدالتی نظام انصاف پر مبنی نہیں، 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
چیئرمین کمیٹی نے حکم دیا کہ جب تک صوبائی تھریٹ اسسمنٹ کمیٹیاں معاملے کی تحقیقات مکمل نہیں کر لیتی، آئی جی اسلام آباد، آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان تینوں سینیٹرز کو فوراً سیکیورٹی فراہم کریں۔

واضح رہے کہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں اور انہوں نے پارٹی پالیسی سے انحراف کر کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہ سینیٹر نسیمہ احسان کا تعلق اختر مینگل کی بلوچستان نیشنل پارٹی سے تھا اور انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کے وقت پارٹی پالیسی سے انحراف کر کہ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا، 27ویں ترمیم میں بھی انہوں نے ووٹ دیا ہے، جبکہ سینیٹر اسلم ابڑو پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات، جے یو آئی (ف) کا حکومتی اقدامات سے اظہارِ لاتعلقی
سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں ڈی جی ایف آئی اے (این سی سی آئی اے) نے کمیٹی کو بتایا کہ سینیٹر فلک ناز چترالی کے نام پر کیے گئے فراڈ کیس میں ملوث افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے زیر التوا اور نمٹائے گئے کیسز کے اعدادوشمار بھی پیش کیے، مگر زیر التواء مقدمات میں بڑے اضافے پر کمیٹی نے سخت تشویش کا اظہار کیا۔

سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان نے بتایا کہ ایف آئی اے اور این سی سی آئی اے کے باعث عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایک ساتھی سے ’مہدی شاہ‘ کے نام پر رقم مانگی گئی، جب کہ یوٹیوبر کے بھائی کی اہلیہ سے 10 کروڑ روپے کا مطالبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عام شہریوں کا استحصال کس قدر بڑھ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن بار قیادت کے اختلافات کا شکار ہونے کے بعد سڑک پر منعقد
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایف آئی اے کے ایک افسر کی ایک سال میں اربوں روپے کی جائیدادیں بنانے کی نشاندہی کرتے ہوئے افسران کی دیانت داری پر سوال اٹھایا۔ ارکان نے ذمہ داران کی نشاندہی کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کی تجویز دی، تاہم چیئرمین نے فوری طور پر ذیلی کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت سے اتفاق نہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تحقیقات مکمل کرکے جلد از جلد کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ اور آئی جی بلوچستان کے نمائندوں نے سینیٹر محمد اسلم ابڑو کے بھائی اور بھتیجے کے قتل کیس پر تعمیلی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ملزمان کا پیچھا کرنے کے لیے پولیس ٹیمیں کوئٹہ میں موجود ہیں، جب کہ ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کا عمل جاری ہے، جبکہ شناختی کارڈز بلاک اور بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں 2 مشتبہ افراد کے کال ڈیٹا ریکارڈ حاصل ہو چکے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ڈی آئی جی سندھ کو 20 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔














