پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک تیزی سے نیچے جا رہا ہے، اسٹیبلشمنٹ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے۔ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں مگر وہ مان نہیں رہے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم رہ گیا ہے۔
ہفتے کو ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں آرمی چیف سے بات اپنی ذات کے لیے نہیں کرنا چاہتا مجھے اپنے ملک کی فکر ہے کیوں کہ جو بجٹ پیش کیا گیا ہے اس کی وجہ سے ہم ایک دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔ صوبوں کو پیسے دے کر وفاقی حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں بچتا تو ملک کیسے چلے گا‘۔
ملٹری کورٹ سے بھی سزا ہو جائے تو مجھے فرق نہیں پڑتا
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے پاس کوئی روڈ میپ ہی نہیں۔ ایجنسیوں سمیت سب اسی کام میں لگے ہوئے ہیں کہ تحریک انصاف کو کیسے ختم کیا جائے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پلان بنایا جا رہا ہے کہ ’مجھے ملٹری کورٹ سے سزا دی جائے مگر یاد رکھنا مجھے اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ میں جیل سے نہیں ڈرتا‘۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کیے جا چکے ہیں میں ان سے نہیں ڈرا تو جیل سے کیا ڈروں گا۔ مگر اب یہ میری بہنوں اور بیوی تک پہنچ گئے ہیں اور جھوٹے کیسز بنائے گئے ہیں۔
“My family is now being targeted too. My wife, and sisters are now being threatened through cases and arrest warrants. And why would I leave my country? I will continue to fight for Pakistan”-@ImranKhanPTI pic.twitter.com/z6VKu0vLJn
— PTI (@PTIofficial) June 10, 2023
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت ایک ہی آپشن ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کریں اور اوورسیز پاکستانی یہاں آکر سرمایہ کاری کریں۔ ایسا کرنے سے ہمارا ملک دلدل سے نکل سکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی اس وقت سرمایہ کاری کریں گے جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی۔ پاکستان اس وقت ’بنانا ریپبلک‘ بنا ہوا ہے ایسے میں سرمایہ کاری نہیں آ سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی اپنا سرمایہ ملک سے باہر لے کر جا رہے ہیں۔ اگر ہم نے قانون کی حکمرانی قائم نہ کی تو پاکستان اوپر نہیں اٹھ سکے گا۔ جب لوگوں کو اعتماد ہو جائے گا تو سرمایہ کاری آنا شروع ہو جائے گی۔
بااختیار حکومت بننی چاہیے جو فیصلے کر سکے
عمران خان نے کہا کہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے مینڈیٹ سے ایک با اختیار حکومت بنے جو اداروں میں اصلاحات کرے اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ایک نئی جماعت بھی بن گئی ہے جس میں ہمارے لوگ بھی گئے ہیں۔ اگر اور چاہییں تو وہ بھی دینے کے لیے تیار ہیں مگر اس سے بہتری نہیں آئے گی۔
عمران خان نے کہا کہ اللہ کے سارے پیغمبر اس دنیا میں انصاف کرنے آئے تھے۔ فرعون کو برا اس لیے سمجھا جاتا ہے کہ اس نے ظلم کر کے لوگوں کو غلام بنایا ہوا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کلمے کی طاقت لوگوں کو خوف سے آزاد کرتی ہے کیوں کہ انصاف آئے گا تو لوگ آزاد ہوں گے اور خوشحالی آئے گی۔ ہمارے لوگ اسی لیے بیرون ممالک میں جاتے ہیں کہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہمارے ملک میں قبضہ گروپ ہیں اور یہاں پر انصاف نہیں ہے مگر جب تک میں زندہ ہوں حقیقی آزادی تک جدوجہد جاری رکھوں گا۔
2018 جیسے حکومت ملے تو دوبارہ انتخابات کروا دوں
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مائنس ون کیسے ہو سکتا ہے۔ کیا کوئی میرے ساتھ ڈیل کر سکتا ہے۔ کیوں کہ میں تو ایک بار وزیراعظم بن چکا ہوں۔ اگر 2018 جیسی حکومت ملتی بھی ہے تو دوبارہ الیکشن کروا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے لوگوں کے ساتھ جس طرح کی حرکتیں ہو رہی ہیں آزاد معاشروں کے اندر ایسا نہیں ہو سکتا۔ ایسا تو صرف فرعون کرتا تھا۔ یہ جو تماشا آج لگا ہوا ہے یہ پی ڈی ایم کے ساتھ بھی ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ آج اگر ہمارے انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں تو کل سب کے ساتھ ایسے ہی ہوگا۔ آج عدالتوں کے احکامات نہیں مانے جا رہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا مگر کسی نے اس پر عملدرآمد نہیں کرایا جس سے واضح ہوتا ہے کہ آج ملک میں طاقت کی حکمرانی ہے۔
ہمارے لوگوں پر ظلم کیا جا رہا ہے
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ تحریک انصاف چھوڑنےسے انکار کر رہے ہیں ان کے کاروبار تباہ کیے جا رہے ہیں۔ گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ جو ظلم آج ہمارے ساتھ ہو رہا ہے یہ ہٹلر کے دور میں ہوتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں مگر میں پوچھتا ہوں کہ کیا ہمیں اس سے فرق پڑ جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ القادر ٹرسٹ سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔ یونیورسٹی میں غریب لوگوں کے بچے پڑھ رہے ہیں اور اس کی بنیاد پر میرے اوپر کیس بنائے گئے ہیں۔