پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعطم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زندگی کو خطرات کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مرکزی سیکریٹری جنرل عمر ایوب سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔
کور کمیٹی اراکین نے سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری، جیل منتقلی، انہیں بدترین قیدِ تنہائی میں رکھنے اور وکلا و اہلِ خانہ کو رسائی نہ دینے سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دورانِ قید سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات کے تدارک، جیل سے ان کی فوری رہائی کا معاملہ
پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اہم ترین اجلاس
وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب سمیت اراکینِ کور کمیٹی شریک…
— PTI (@PTIofficial) August 6, 2023
اجلاس میں عمران خان کی فوری رہائی کے لیے قانونی چارہ جوئی کے نکات پر بھی مفصل مشاورت کی گئی، کور کمیٹی کی جانب سے قواعد و قوانین کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو تنہائی میں رکھنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی تک وکلا کو رسائی نہ دینے اور ان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے معلومات نہ دینے کی بھی مذمت کی گئی۔
اجلاس میں اسلام آباد پولیس کے بجائے پنجاب پولیس کے ہاتھوں سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
کور کمیٹی نے عدالتی حکم سے انحراف کرتے ہوئے عمران خان کی اڈیالہ کی بجائے اٹک جیل منتقلی پر بھی شدید احتجاج کیا۔ جبکہ دفعہ 144 کے ذریعے عوام کو ظلم و بے انصافی کے خلاف پرامن احتجاج کے آئینی حق سے محروم کرنے کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
عمران خان کے خلاف کیے گئے ہر اقدام سے انتقام جھلکتا ہے
کور کمیٹی اراکین نے کہا کہ نہایت جانبدارانہ ٹرائل اور ناقص و متعصّبانہ فیصلے کی آڑ میں گرفتاری تک سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہر اقدام سے انتقام جھلکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہایت نامناسب طریقے سے گرفتار کرنے کے بعد سے اب تک عمران خان کے بارے میں کچھ بھی معلومات مہیا نہیں کی گئیں، نہیں جانتے کہ سابق وزیراعظم کی صحت و سلامتی کی کیا کیفیت ہے۔
کور کمیٹی نے کہا کہ عمران خان کے وکلا مسلسل عمران کان تک رسائی کی کوششیں کر رہے ہیں تاہم یزیدی سرکار ان تک رسائی دینے سے انکاری ہے۔ گرفتاری کو 24 گھنٹوں سے زائد کا وقت بیت چکا ہے مگر ان کے میڈیکل کے حوالے سے بھی حقائق تشویشناک حد تک مبہم اور دستیاب نہیں۔
اجلاس کے اراکین نے کہا کہ قانون کے مطابق گرفتاری کے بعد عمران خان کا کسی بڑے سرکاری اسپتال میں طبی معائنہ لازم تھا، اس حوالے سے کچھ بھی مصدقہ معلومات مہیّا نہیں کی جارہیں۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کا عمران خان پر تشدد کے خدشے کا اظہار
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان کو جیل کے کس حصے اور کس حالت میں قید کیا گیا ہے اس حوالے سے بھی لاعلم ہیں، فسطائی سرکار کے دوران حراست تشدد کے ریکارڈ کے پیشِ نظر ان پر جسمانی و ذہنی تشدد کے بھی امکانات ہیں۔
کور کمیٹی اراکین نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو دیے جانے والے کھانے کے معیار اور صفائی کی کیفیت پر بھی نہایت تشویش ہے، جیل میں صفائی ستھرائی کی دگرگوں کیفیت سے بہت سے قیدیوں کی حالت بگڑنے کی اطلاعات ریکارڈ پر ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا کہ متعصّبانہ فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے وکلا کی ان تک رسائی لازم ہے، وکلا کو رسائی نہ دینا سابق وزیراعظم کو قانونی چارہ جوئی کے قانونی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے کہا ہے کہ معزز عدلیہ حکومت کے خلافِ قانون رویے کا نوٹس لے اور عمران خان کی صحت و سلامتی کے حوالے سے اہلِ خانہ و جماعت کے خدشات کا ازالہ کرے، آئین شہریوں کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف غیرقانونی کریک ڈاؤن اور ظالمانہ پکڑ دھکڑ بھی بند کیا جائے۔